وزارتِ خارجہ نے اقوام متحدہ کی جانب سے بلوچ انسانی حقوق کے کارکنوں کی رہائی کے مطالبے کے جواب میں ایک سخت بیان جاری کیا ہے جس میں اس پریس ریلیز کو ‘توازن اور تناسب سے خالی’ قرار دیا گیا ہے۔
جمعرات کو اسلام آباد میں وزارت خارجہ کی ہفتہ وار پریس بریفنگ میں بات کرتے ہوئے ترجمان شفقت علی خان نے کہا کہ اقوام متحدہ کے ماہرین کا بیان "منتخب اور غیر مصدقہ میڈیا رپورٹس” پر مبنی نظر آتا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ ‘اس نوعیت کے عوامی بیانات میں موضوعیت کے اصولوں کی پابندی ضروری ہے، مخصوص تنقید سے گریز کیا جائے، حقائق کی درستگی کو ظاہر کیا جائے اور صورتحال کے مکمل تناظر کو تسلیم کیا جائے۔’
خان نے کہا کہ یہ تبصرے دہشت گردانہ حملوں میں ہونے والی شہری ہلاکتوں کو کم دکھانے کی کوشش کرتے ہیں جبکہ ان شرپسندوں کے جرائم کو نظرانداز کرتے ہیں جو جان بوجھ کر عوامی خدمات میں رکاوٹ ڈالتے ہیں، نقل و حرکت کی آزادی کو روکتے ہیں اور عدم تحفظ کا ماحول پیدا کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کسی بھی معتبر جائزے میں یہ تسلیم کرنا ضروری ہے کہ یہ عناصر محض مظاہرین نہیں بلکہ بدامنی اور تشدد کی مہم میں فعال حصہ دار ہیں۔ ان کے قانون کی خلاف ورزیوں اور انسانی حقوق کی پامالیوں کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔
ترجمان نے مزید کہا کہ مظاہرین ‘دہشت گردوں کے ساتھ ملی بھگت’ کر رہے ہیں اور شکایات کے ایک ‘بہانے’ کے پیچھے چھپے ہوئے ہیں۔
خان نے کہا کہ مظاہرین نے دہشت گردوں کے ساتھ مربوط تعاون کیا ہےجس میں دہشت گردانہ حملوں کے دوران ریاستی ردعمل کو روکنے کے لیے ناکے لگانا شامل ہے۔ انہوں نے کوئٹہ کے ڈسٹرکٹ ہسپتال پر "غیرقانونی یلغار” کو مظاہرین اور دہشت گردوں کے درمیان تعلق کی مثال کے طور پر پیش کیا۔ ترجمان نے مزید کہا کہ مظاہرین نے جعفر ایکسپریس آپریشن میں مارے گئے پانچ دہشت گردوں کی لاشوں پر قبضہ کر لیا تھا جن میں سے تین لاشیں بعد میں بازیاب کرائی گئیں۔
انہوں نے کہا کہ ان افراد کے خلاف قانونی کارروائی ملک کے قانون کے مطابق سختی سے کی جا رہی ہے۔ اور مزید کہا کہ اقوام متحدہ کے ماہرین جیسے بیانات عدالت کے زیر التوا معاملات میں مداخلت کے مترادف ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے اداروں کا یہ مخصوص اور غیر متناسب توجہ کا انداز کوئی تعمیری مقصد پورا نہیں کرتا بلکہ یہ غیر ارادی طور پر انتہا پسند عناصر کو تقویت دیتا ہے۔
ترجمان نے بتایا کہ حکومت اپنی عوام کی زندگیوں کی سلامتی خاص طور پر ان علاقوں میں جہاں معصوم شہری بیرونی حمایت یافتہ دہشت گردی کا نشانہ بن رہے ہیں، کو یقینی بنانے کا حق رکھتی ہے۔ اور مزید کہا کہ مظاہرین کے خلاف حکومتی اقدامات بین الاقوامی قانون کے مطابق ہیں۔
بدھ کو اقوام متحدہ کے آزاد انسانی حقوق کے ماہرین کے ایک گروپ نے ایک بیان جاری کیا جس میں بلوچ حقوق مانگنے والے مظاہرین کی گرفتاریوں پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔ بیان میں کہا گیا کہ جعفر ایکسپریس حملے کے بعد بلوچ حقوق گروپوں، بشمول بلوچ یکجہتی کمیٹی کے خلاف کارروائیاں تیز ہو گئی ہیں۔
انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ ‘ہم 11 مارچ کے دہشت گردانہ حملے کے گہرے صدمے کو سمجھتے ہیں، اور ہم اس حملے کے متاثرین کے ساتھ گہری ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں۔ لیکن جوابی کارروائی جو من مانی حراست، جبری گمشدگی اور اجتماع کی آزادی پر پرتشدد کریک ڈاؤن پر مبنی ہو، اس صدمے کو کم نہیں کر سکتی۔’
بیان میں مہرنگ بلوچ، سمی دین بلوچ اور دیگر کارکنوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا گیا اور حکومت پر زور دیا گیا کہ وہ ‘دہشت گردی کے لیے سازگار حالات کو اقوام متحدہ کی عالمی دہشت گردی مخالف اسٹریٹیجی کے مطابق حل کرے۔’