وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے پیر کے روز اسلام آباد میں "دہشت گردی کے خلاف قومی یکجہتی” کے عنوان سے ایک اجلاس طلب کیا ۔ اس اجلاس میں خیبر پختونخواہ کے اہم سیاسی اور مذہبی جماعتوں کے رہنماوں نے شرکت کی- اجلاس کا مقصد دہشت گردی کے خلاف اتفاق رائے پیدا کرنا تھا۔
اجلاس کے بعد شرکاء نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان میں دہشت گردی کے دیرپا حل کے لیے افغانستان کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانا ضروری ہوگا-
اجلاس کے اعلامیہ میں اس بات پر زور دیا گیا کہ تمام مکاتب فکر کے علما کو کرم کے مسائل کے حل کے لیے بات چیت میں شامل کیا جائے جس سے تمام مذہبی اور سیاسی رہنماوں نے اتفاق کیا۔
اجلاس میں جماعت اسلامی، جمیعت علمائے پاکستان، عالمی مجلس ختم نبوت، مجلس وحدت مسلمین، اسلامی تحریک، مرکزی علماء کونسل، تحریک منہاج القرآن، جماعت اہل حدیث اور پاکستان مرکزی مسلم لیگ کے نمائندے شامل تھے۔
اجلاس میں پروفیسر ابراہیم، لیاقت بلوچ، صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر، قاری محمد یعقوب شیخ اور سید ناصر عباس شیرازی جیسے سرکردہ رہنماء موجود تھے۔
پاکستان تحریک انصاف کے کئی صوبائی اور وفاقی اراکین اسمبلی نے بھی اجلاس میں شرکت کی جن میں اسد قیصر، بیرسٹر گوہر اور بیرسٹر سیف شامل تھے۔
اس اجلاس میں بتایا گیا کہ ملک میں دہشت گردی، فرقہ واریت، قانون کی عملداری اور نسلی امتیاز جیسے مسائل سے نمٹنے کے لیے قومی اتفاق رائے ضروری ہے۔ اعلامیہ میں کہا گیا کہ اس سلسلے میں پشاور میں ایک اجلاس بلایا جائے اوراسی طرح کے اجلاس ملک کے دوسرے صوبوں میں بھی منعقد کیے جائیں۔
یاد رہے کہ سال 2024 پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات اور اس کے نتیجے میں ہونے والی اموات کے حوالے سے دہائی کا بدترین سال تھا۔ سینٹر فار ریسرچ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز کی رپورٹ کے مطابق 2024 میں عام شہری اور سیکیورٹی فورسز کی 2546 ہلاکتیں ہویئں اور 2267 افراد زخمی ہوئے۔
صوبہ خیبر پختونخوا میں سب سے زیادہ دہشت گردی کے واقعات رونماں ہوئے جہاں 1616 افراد جان کی بازی ہار گئے۔