امریکا کی نئی انتظامیہ نے طالبان رہنماؤں کے سر کی قیمت مقرر کرنے کی دھمکی دے دی ۔ یہ وارنگ افغانستان میں قید امریکی شہریوں کی تعداد کے حوالے سے بڑھتی ہوئی تشویش کے بعد جاری کی گئی ہے ۔
وزیر خارجہ مارکو روبیو نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ قید امریکیوں کی تعداد اندازوں سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔
امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ اگر یہ سچ ثابت ہوا تو امریکہ طالبان رہنماؤں کے سر کی بھاری قیمتیں مقرر کرنے پر مجبور ہو جائے گا، جو اسامہ بن لادن پر لگائی قیمت سے بھی زیادہ ہو گی۔
انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم X( سابقہ ٹویٹر ) پر لکھا ہے کہ مجھے اطلاعات ملی ہیں کہ طالبان کے پاس قید امریکی شہریوں کی تعداد پہلے بتائی گئی تعداد سے زیادہ ہے۔ اگر یہ سچ ہوا تو ہمیں ان کے اعلیٰ رہنماؤں پر بہت بڑا انعام فوری طورپر مقرر کرنا پڑے گا جو شاید اسامہ بن لادن کے انعام سے بھی زیادہ ہو۔
یاد رہے کہ یہ دھمکی اس وقت سامنے آئی ہے جب بائیڈن انتظامیہ نے ٹرمپ انتظامیہ کے دور کے اختتام سے کچھ گھنٹے پہلے طالبان کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کو ممکن بنایا تھا۔
نئے منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی اس حوالے سے بیان دیا تھا کہ وہ افغانستان سے ہتھیار واپس لانے کا ارادہ رکھتے ہیں
جو 2021 میں امریکی افواج کے انخلا کے وقت افغانستان میں چھوڑے گئے تھے۔
یہ اسلحہ امریکی افواج کے انخلا کے فوراً بعد کابل طالبان کے قبضے میں چلا گیا تھا، اور طالبان نے ہتھیار واپس کرنے سے صاف انکار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں داعش-خراسان کے خلاف جنگ کے لیے مزید ہتھیاروں کی ضرورت ہے۔