قبائلی علاقوں کی مصنوعات پر 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ

| شائع شدہ |16:13

حکومت نے آئندہ وفاقی بجٹ 2025-26 میں سابقہ قبائلی علاقوں (فاٹا/پاٹا) میں تیار ہونے والی اشیاء پر 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

خبر رساں ادارے بزنس ریکارڈر کے مطابق سیلز ٹیکس کی چھوٹ کے خاتمے سے مالی سال 2025-26 کے دوران 45 ارب روپے سے زائد کی آمدنی متوقع ہے۔ ذرائع کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگر ان علاقوں کے لیے انکم ٹیکس میں دی جانے والی مراعات بھی ختم کر دی جاتی ہیں تو محصولات پر اس کا اثر مزید نمایاں ہوگا۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) اس فیصلے کو قانونی شکل دینے کے لیے عدالتی احکامات اور متعلقہ قانونی دفعات کی روشنی میں ضروری ترامیم کا مسودہ تیار کر رہا ہے۔

فنانس ایکٹ 2024 کے تحت سابق فاٹا/پاٹا کو درآمدی اشیاء، سپلائی آف گڈز اور بجلی کی فراہمی پر حاصل سیلز ٹیکس کی چھوٹ 30 جون 2025 تک برقرار رکھی گئی تھی۔

تاہم، درآمد پر دی جانے والی یہ چھوٹ اب پوسٹ ڈیٹڈ چیک کے بجائے پے آرڈر کی پیشکش سے مشروط ہوگی۔ یہ پے آرڈر متعلقہ کمشنر کی جانب سے چھ ماہ کے اندر جاری کردہ استعمال یا تنصیب کے سرٹیفکیٹس فراہم کرنے پر جاری کیا جائے گا۔

Author

متعلقہ خبریں

مزید پڑھیں