پاکستان پہلگام واقعے کی غیر جانبدار تحقیقات کے لیے تیار، الزام تراشی کا سلسلہ ختم ہونا چاہیے: شہباز شریف

وزیراعظم محمد شہباز شریف نے بھارت پر پاکستان کے خلاف بے بنیاد الزامات کی مسلسل مہم چلانے پر تنقید کرتے ہوئے مسلسل الزام تراشی کو فوری طور پر بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

ہفتے کے روز پاکستان ملٹری اکیڈمی (پی ایم اے) کاکول میں گرینڈ پاسنگ آؤٹ پریڈ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اسلام آباد کے واضح عزم کے باوجود بھارت بغیر معتبر ثبوت کے علاقائی واقعات کا فائدہ اٹھانا جاری رکھے ہوئے ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ملک کے مشرقی ہمسا ئے کی طرف سے استحصال کا ایک سلسلہ جاری ہے، معتبر تحقیقات یا قابل تصدیق ثبوت کے بغیر بے بنیاد الزامات اور جھوٹے الزامات لگائے جا رہے ہیں، پہلگام میں حالیہ سانحہ اس مسلسل الزام تراشی کی ایک اور مثال ہےجسے اب ختم ہونا چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کسی بھی غیر جانبدار، شفاف اور معتبر تحقیقات میں حصہ لینے کے لیے تیار ہے۔

انہوں نے بھارت کے اندرونی انسانی حقوق کے خلاف ورزیوں کے ریکارڈ پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بھارت میں اقلیتوں، خاص طور پر مسلمانوں پر ظلم و ستم سالوں میں مزید وسیع ہو گیا ہے۔

وزیراعظم نے عالمی جنگ میں دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی قربانیوں کے ساتھ بھارت کے طرز عمل کا موازنہ کرتے ہوئے دنیا کو اس بھاری قیمت کی یاد دلائی جو ملک نے ادا کی ہے۔

شہباز شریف نے مزید کہا کہ  پاکستان نے دہشت گردی کی تمام اقسام کی مذمت کی ہے اور پاکستان دنیا کی صف اول کی ریاست ہے جو دہشت گردی کے خلاف برسرپیکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے 90,000 جانوں اور 600 ارب ڈالر سے زیادہ کے ناقابل تصور معاشی نقصانات برداشت کیے ہیں۔ اس درد کو پاکستان سے بہتر کون سمجھ سکتا ہے؟ دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے لیے پاکستان سے زیادہ انسانی قربانیاں کس نے دی ہیں؟ دنیا کے کس ملک نے دہشت گردی کے خلاف لڑنے کے لیے پاکستان سے زیادہ 600 ارب ڈالر کا معاشی نقصان اٹھایا ہے؟

دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی عدم برداشت کی پالیسی کو دہراتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘ہم کسی بھی رنگ و روپ کی کسی بھی قسم کی دہشت گردی کو برداشت نہیں کریں گے، اور اس کا واضح ثبوت دیا جا چکا ہے۔’

بھارت پر توجہ مرکوز کرنے کے علاوہ وزیراعظم نے قومی سلامتی کے اہم مسائل پر بھی بات کی جن میں افغانستان میں مقیم دہشت گردی، کشمیر اور سندھ طاس معاہدے کے تحت پاکستان کے پانی کے اہم حقوق شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ‘مجھے یہاں یہ بھی ذکر کرنا چاہیے کہ پانی پاکستان کا ایک اہم قومی مفاد ہے، 24 کروڑ لوگوں کے لیے زندگی ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں ہونا چاہیے کہ اس کی دستیابی کو ہر قیمت اور ہر حال میں محفوظ بنایا جائے گا۔’

 وزیراعظم نے مزید کہا کہ "لہذا، سندھ طاس معاہدے کے تحت پاکستان سے تعلق رکھنے والے پانی کے بہاؤ کو روکنے، کم کرنے یا موڑنے کی کسی بھی کوشش کا پوری قوت اور طاقت سے جواب دیا جائے گا اور کسی کو بھی کسی قسم کے غلط فہمی اور الجھن میں نہیں رہنا چاہیے۔”

انہوں نے پاکستان کی مسلح افواج کی طاقت اور تیاری کی تصدیق کرتے ہوئے اختتام کیا اور مزید کہا کہ فروری 2019 میں جیسا کہ مظاہرہ کیا گیا تو ملکی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا دفاع کیا جائے گا۔

اس سے قبل اپنے خطاب میں وزیراعظم نے قطر، بنگلہ دیش اور نیپال سے تعلق رکھنے والے فارغ التحصیل کیڈٹس کو مبارکباد پیش کی۔

وزیراعظم کے یہ ریمارکس پاکستان کی قومی سلامتی کمیٹی کی جانب سے بھارت کے خلاف متعدد اقدامات کے اعلان کے بعد سامنے آئے ہیں جن میں سفارتی موجودگی کو کم کرنا، بھارتی طیاروں کے لیے فضائی حدود بند کرنا اور بھارتیوں کے ویزے منسوخ کرنا شامل ہے۔ یہ اقدامات بھارت کی جانب سے پہلگام حملے پر کیے گئے اسی طرح کے اقدامات کے بعد سامنے آئے ہیں۔

متعلقہ خبریں

مزید پڑھیں