پاکستان کے چین میں تعینات سفیر خلیل ہاشمی نے کہا ہے کہ پاکستان چینی شہریوں کے تحفظ کے لیے چین کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔
چین کے صوبہ ہینان میں منعقد بوآو فورم برائے ایشیا سے خطاب کرتے ہوئے ہاشمی نے بلوچستان صوبے میں چینی شہریوں کو نشانہ بنانے والے علیحدگی پسند عسکریت پسندوں کے حملوں سے پیدا ہونے والے تحفظاتی خدشات کو تسلیم کیا ۔
واضح رہے کہ عسکریت پسندوں کا ماننا ہے کہ چین بلوچستان کے معدنی وسائل کے استحصال میں پاکستان کا ساتھ دے رہا ہے جہاں چین کے بڑے منصوبے ہیں جن میں ایک سٹریٹیجیک بندرگاہ اور کان کنی کے منصوبے شامل ہیں۔اس بات کو بنیاد بنا کر عسکریت پسند حملے کر رہے ہیں۔
ہاشمی نے زور دے کر کہا کہ چینی شہریوں کا تحفظ پاکستان کی’قومی ذمہ داری’ ہے اور حکومت انکے تحفظ کو بہتر بنانے کے لیے سرگرم عمل ہے۔ سفیر نے چین کے ساتھ جاری تعاون کی تفصیلات بتائیں، جن میں معلومات کا تبادلہ اور چینی کارکنوں کے تحفظ کے لیے معیاری آپریشنل طریقہ کار تیار کرنا شامل ہے۔
انہوں نے تصدیق کی کہ پاکستان چینی حکام کو تحفظاتی اقدامات سے آگاہ رکھتا ہے اور اس عمل کو ‘جاری پیش رفت’ قرار دیا۔
ہاشمی نے کہا کہ اس معاملے پر بات چیت جاری ہے اور دونوں ممالک کے درمیان اعتماد کی بلندی کو اجاگر کیا حالانکہ سیکیورٹی ماحول پیچیدہ ہے۔ انہوں نے دہشت گرد گروہوں کے خلاف خطرے سے نمٹنے کی پاکستان کی صلاحیت پر اعتماد کا اظہار کیا اور کہا کہ ‘ہمارے پاس ان دہشت گرد قوتوں کو شکست دینے، ان کا مقابلہ کرنے اور انہیں ختم کرنے کی صلاحیت موجود ہے’۔
سفیر کے یہ بیان چین کی اس درخواست کے بعد آیا ہے جس میں پاکستان میں کام کرنے والے ہزاروں چینی شہریوں کے تحفظ کے لیے اپنے سیکیورٹی اہلکاروں کو تعینات کرنے کی اجازت مانگی گئی تھی۔ یہ درخواست اس وقت اور بھی اہم ہو گئی جب گزشتہ اکتوبر میں کراچی ایئرپورٹ پر بم دھماکے میں دو چینی انجینئرز ہلاک ہو گئے تھے جو ایک پاور پلانٹ پر کام کرنے واپس جا رہے تھے۔