امریکی ایوانِ نمائندگان میں پاکستان میں انسانی حقوق کے خلاف ورزیوں پر پابندیاں عائد کرنے کا بل پیش کیا گیا ہے۔ اس میں سابق وزیراعظم عمران خان اور دیگر افراد کے خلاف ریاستی جبر کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔
‘پاکستان ڈیموکریسی ایکٹ’ نامی اس بل میں پاکستانی ریاستی عہدیداروں پر پابندیاں عائد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ اس بل میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں انسانی حقوق کے صورتحال بہتر نہیں ہوتی تو ملک کے بری فوج کے سربراہ پر 180 دن کے اندر پاپندیاں لگا دی جائےگی۔ یہ بل ریپبلکن رکنِ کانگریس جو ولسن جس کا تعلق جنوبی کیرولائنا اور ڈیموکریٹ رکن جمی پنیٹا نے مشترکہ طور پر پیش کیا۔ اب اسے مزید غور کے لیے ایوانِ نمائندگان کی خارجہ امور اور عدالتی کمیٹیوں کے پاس بھیج دیا گیا ہے۔
مجوزہ بل میں بتایا گیا ہے کہ امریکہ پاکستان میں سیاسی مخالفین کو دبانے کے لیے جو طاقت کا استعمال کر رہے ہیں ان لوگوں کی نشاندہی کر کے پابندیاں لگا دی جائیں۔ مجوزہ بل میں ایک ایسے ایکٹ کے استعمال کی نشاندہی کی گئی ہے جس کے روح سے امریکا انسانی حقوق کے خلاف ورزیوں میں ملوث اشخاص کا امریکا میں داخلے بند کر دیتا ہے، اس ایکٹ کو یو ایس گلوبل میگنیٹسکی ہیومن رائٹس اکاؤنٹیبلٹی ایکٹ کہتے ہیں۔
یہ مجوذہ بل امریکا میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے حامیوں کی مسلسل کاوشوں کو اجاگر کرتا ہے، جو 2022 میں عمران خان کو عہدے سے ہٹائے جانے کے بعد سے امریکی قانون سازوں میں لابنگ کر رہے تھے۔
یاد رہے کہ عمران کی گرفتاری کے بعد ان کے ورکرز مسلسل عالمی سطح پر پاکستان کے سیاسی معاملات میں دباو کے لیے لابنگ کر رہے ہیں۔
یاد رہے کہ جون 2024 میں جب بائیڈن صدر تھے تب ایوان نمائندگان میں ایک اسی طرز کی قرارداد منظور کی گئی تھی۔ تاہم اس قرارداد کے سلسلہ میں امریکی انتظامیہ کیطرف سے کوئی کارروائی سامنے نہیں آئی۔