ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے اتوار کے روز کابل کا ایک اہم دورہ کیا، جو اگست 2021 میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے ایک اہم سرکاری دورہ تصور کیا جا رہا ہے ۔ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی کے مطابق، اس ایک روزہ دورے کا مقصد دو طرفہ تعلقات کو مضبوط بنانا اور مشترکہ مفادات کو فروغ دینا ہے۔
عراقچی نے اپنے افغان ہم منصب امیر خان متقی اور اقتصادی امور کے نائب وزیر اعظم عبدالغنی برادر سے ملاقات کی۔ اس ملاقات میں سرحدی سلامتی، سیاسی تعلقات، اور اقتصادی تعاون کو بڑھانے پر توجہ گئی۔
یاد رہے کہ یہ دورہ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب دونوں ممالک کے درمیان پانی کے حقوق، خاص طور پر ھلمند اور ہاریرود دریاؤں اور ڈیموں کی تعمیر سے متعلق دیرینہ تنازعات مدمقابل ہیں۔
ایران نے بڑی تعداد میں افغان پناہ گزینوں کی 900 کلومیٹر طویل سرحد کے ذریعے آمدورفت کے خدشات کے باعث اپنی سرحدی سلامتی کے لیے سخت اقدامات کیے ہیں ۔ ایران نے ستمبر 2023 میں افغانستان سے پناہ گزینوں کی روک تھام کے لیے اپنی مشرقی سرحد کے ایک حصے پر دیوار کی تعمیر کا کام شروع کیا جس کا مقصد ایندھن اور سامان کی اسمگلنگ، منشیات کی تجارت، اور غیر قانونی امیگریشن کو روکنا ہے۔ دسمبر میں اقوام متحدہ میں ایران کے سفیر نے کہا کہ چھ ملین سے زیادہ أفغان باشندے ایران میں پناہ لے چکے ہیں۔
اگرچہ ایران نے افغانستان میں سفارتی تعلقات برقرار رکھے ہیں لیکن اس نے طالبان حکومت کو باضابطہ طور ابھی تک تسلیم نہیں کیا ہے۔