غیر ملکی سفارت خانوں کو بھارتی جارحیت سے آگاہ کیا گیا ہے، دفتر خارجہ

 وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ اسلام آباد میں غیر ملکی سفارت خانوں کو بھارت کے ساتھ کشیدگی پر اعتماد میں لیا گیا ہے۔ تاہم، اس وقت کسی تیسرے ملک کی جانب سے کوئی ثالثی عمل میں نہیں آئی۔

جمعے کے روز اسلام آباد میں معمول کی پریس بریفنگ سے خطاب کرتے ہوئے دفتر خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان نے کہا کہ بھارتی سیکرٹری خارجہ کے بیان کے علاوہ بھارت نے ایک سفارتی نوٹ بھی بھیجا ہے جس میں سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے جیسے اقدامات کا اعلان کیا گیا ہے جسے ‘مسترد’ کر دیا گیا ہے۔

ترجمان نے یہ بھی کہا کہ یہ افسوسناک بات ہے کہ بھارت نے بغیر کسی ثبوت کے پاکستان پر انگلیاں اٹھائی ہیں۔

شفقت علی خان نے کہا کہ سندھ طاس معاہدہ ایک پیچیدہ معاہدہ ہے جس نے کئی دہائیوں سے دونوں ممالک کے درمیان پانی کی تقسیم کے لیے ‘بہت اچھا کام کیا ہے’۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اس معاملے میں اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے تمام آپشنز استعمال کرے گا۔

شملہ معاہدے کی ممکنہ تنسیخ کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں ترجمان نے کہا کہ یہ معاملہ ابھی قیاس آرائی پر مبنی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر بھارت اشتعال انگیزی پر قائم رہا تو پاکستان اس آپشن کو استعمال کر سکتا ہے۔ اس بات کو قومی سلامتی کمیٹی نے بھی دہرایا ہے۔

افغان مہاجرین کے معاملے پر خان نے کہا کہ مہاجرین کے ساتھ بدسلوکی کے کسی بھی الزام کے ازالے کے لیے وزارت داخلہ میں ہاٹ لائن قائم کر دی گئی ہے۔

دفتر خارجہ کا یہ بیان پاکستان کی قومی سلامتی کمیٹی کی جانب سے بھارت کے خلاف ویزوں کی منسوخی، سفارتی موجودگی میں کمی اور بھارتی پروازوں پر پابندی سمیت جوابی اقدامات کے اعلان کے ایک دن بعد سامنے آیا ہے۔ این ایس سی نے یہ بھی اعلان کیا تھا کہ بھارت کی طرف سے پانی غصب کرنے کو ‘اعلان جنگ’ تصور کیا جائے گا۔

متعلقہ خبریں

مزید پڑھیں