ڈیرہ اسماعیل خان کی ڈپٹی کمشنر سارہ رحمان نے ضلع میں اقلیتی برادریوں کے مسائل کو فوری طور پر حل کرنے کے لیے تیزی سے اقدامات کی یقین دہانی کرائی ہے، جن میں ہندو برادری کے لیے ایک شمشان گھاٹکا قیام بھی شامل ہے۔
ڈپٹی کمشنر سارہ رحمان ضلع کی پہلی خاتون کمشنر ہیں۔ ڈی سی نے اقلیتوں کے لیے خصوصی طور پر ایک کھلی کچہری (اوپن کورٹ) کا انعقاد کیا، جہاں انہوں نے کئی مسائل کو موقع پر حل کیا اور باقی فوری طور پر نمٹانے کا عہد کیا۔
ہندو برادری کی طرف سے اٹھائے گئے ایک اہم مسئلے میں ڈیرہ اسماعیل خان میں شمشان گھاٹ کی عدم موجودگی شامل تھی جس کی وجہ سے وہ اپنی ضروری مذہبی رسومات ادا نہیں کر پا رہے تھے۔ اس موقع پر ہندو برادری نے وضاحت کی کہ شمشان گھاٹ کا مطالبہ ایک عرصہ سے التواع کا شکار ہے۔
ڈی سی نے ہندو برادری کو یقین دلایا کہ وہ خیبر پختونخوا کی صوبائی حکومت کو خط لکھیں گی تاکہ شمشان گھاٹ کی تعمیر کے لیے فوری منظوری حاصل کی جا سکے۔
ڈی سی نے کہا کہ وہ وفاقی حکومت کے دائرہ کار میں آنے والے مسائل کو وفاقی حکام تک پہنچائیں گی تاکہ صوبائی اور وفاقی سطح پر مشترکہ طور پر ان کا حل تلاش کیا جا سکے۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ اقلیتی برادریوں کے مسائل کو حل کرنا ایک قانونی، آئینی اور اخلاقی ذمہ داری ہے اور وہ ان مسائل کے فوری حل کے لیے پرعزم ہیں۔
مردم شماری کے مطابق خیبر پختونخوا کی آبادی کا ایک فیصد سے بھی کم حصہ اقلیتوں پر مشتمل ہے جن میں عیسائی اور ہندو شامل ہیں۔