وفاقی حکومت نے ملک کی معیشت کو تقویت دینے، برآمد کنندگان کی مدد کرنے اور شہریوں کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے کئی اہم پالیسی اقدامات کا اعلان کیا ہے۔ یہ اقدامات توانائی کی قیمتوں میں کمی، برآمدی اصلاحات، ترقیاتی اخراجات اور سرکاری اداروں کی نگرانی پر مرکوز ہیں۔
برآمدی شعبے کے لیے اہم فیصلے
حکومت نے برآمدات میں مسابقت بڑھانے کے لیے 0.25% ایکسپورٹ ڈویلپمنٹ سرچارج (EDS) کو فوری طور پر ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس اقدام کو برآمد کنندگان نے خوش آئند قرار دیا ہے جو اسے ایک بوجھ سمجھتے تھے۔ وزیر اعظم نے ایکسپورٹ ڈویلپمنٹ فنڈ (EDF) میں موجود 52 ارب روپے کے استعمال کی نگرانی کے لیے نجی شعبے کی نمائندگی میں ایک عبوری اسٹیئرنگ کمیٹی بنانے کی ہدایت کی ہے۔ یہ کمیٹی یقینی بنائے گی کہ فنڈز صرف تحقیق و ترقی (R&D)، ہنرمندی کی ترقی اور مسابقت بڑھانے والی سرگرمیوں پر خرچ ہوں۔ برآمدی صنعتوں پر زیادہ ٹیکس کے بوجھ کو حل کرنے کے لیے ایک علیحدہ ورکنگ گروپ کی سفارشات کا بھی جلد جائزہ لیا جائے گا۔
507 ارب روپے کے ترقیاتی منصوبوں کی منظوری
ڈپٹی پرائم منسٹر اسحاق ڈار کی زیر صدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی (ECNEC) نے مختلف شعبوں کے لیے 507 ارب روپے سے زائد کے ترقیاتی منصوبوں کی منظوری دی۔ منظور شدہ منصوبوں میں سب سے بڑا ایمرجنسی پولیو کے خاتمے کا پروگرام (2026-2029) شامل ہے، جس کے لیے $639.54 ملین کی منظوری دی گئی ہے۔ یہ پروگرام مکمل طور پر بیرونی فنانسنگ پر منحصر ہے۔ دیگر منظور شدہ منصوبوں میں سیلاب سے متاثرہ سندھ کے سکولوں کی تعمیر نو، کراچی واٹر اینڈ سیوریج سروسز امپرومنٹ پراجیکٹ کا دوسرا مرحلہ، اور مینگلا ڈیم کی بلندی سمیت اہم سڑکوں کے منصوبے شامل ہیں۔
سرکاری اداروں کی نگرانی میں بہتری
کابینہ کمیٹی برائے سرکاری ملکیت کے کاروباری اداروں (CCoSOEs) نے زرعی ترقیاتی بینک لمیٹڈ (ZTBL)، پورٹ قاسم اتھارٹی اور سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ (SNGPL) کے بورڈز میں نجی شعبے سے تعلق رکھنے والے آزاد ڈائریکٹرز کی تقرری کی منظوری دی۔ کمیٹی نے نجکاری کے لیے مختص سرکاری اداروں کے زیر التواء مقدمات کے جامع جائزے کی بھی ہدایت کی تاکہ نجکاری کے عمل کو ہموار کیا جا سکے۔
یہ اقدامات حکومت کی جانب سے معاشی نمو، اصلاحات اور عوامی فلاح و بہبود پر ایک نئے سرے سے توجہ مرکوز کرنے کا اشارہ دیتے ہیں۔