پاک-افغان تعلقات: مذاکرات کا دوسرا دور استنبول میں جاری، خواجہ آصف کا ‘کھلی جنگ’ کا انتباہ

پاکستان اور افغانستان کے درمیان حالیہ سرحدی کشیدگی کے خاتمے اور امن کی بحالی کے لیے مذاکرات کا دوسرا اہم دور ہفتے کے روز ترکیہ کے شہر استنبول میں ہو رہا ہے۔ یہ مذاکرات دوحہ میں ہونے والے کامیاب ابتدائی دور کا تسلسل ہیں جس کے نتیجے میں فوری جنگ بندی ہوئی تھی۔

وزیر دفاع خواجہ آصف نے ہفتے کے روز سیالکوٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان مذاکرات جاری ہیں اور ان کا نتیجہ جلد ہی سامنے آجائے گا۔ تاہم، انہوں نے واضح انتباہ کیا کہ "اگر مذاکرات ناکام ہوئے تو پاکستان افغان سرحد پر کھلی جنگ کے لیے تیار ہے۔” انہوں نے یہ بھی کہا کہ افواج دہشت گردوں سے لڑ رہی ہیں اور ہمیں ہر دوسرے دن شہدا کے جنازے اٹھانے پڑتے ہیں۔ ان کا الزام تھا کہ بھارت افغانوں کے ذریعے پاکستان کے خلاف پراکسی وار لڑ رہا ہے۔

یاد رہے کہ وزیر دفاع خواجہ آصف نے ایک ٹی وی انٹرویو میں افغانستان کو ایک ‘دشمن اور احسان فراموش ملک’ قرار دے چکے ہیں۔

دفتر خارجہ کے ترجمان طاہر اندرابی نے اپنی ہفتہ وار بریفنگ میں استنبول مذاکرات کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ اس کا مقصد دوحہ میں طے پانے والے نکات پر پیش رفت کرنا ہے۔

ترجمان نے واضح کیا کہ پاکستان کو درپیش دہشت گردی کے خطرات کے باعث افغان سرحد پر راہداریاں عارضی طور پر بند کی گئی ہیں کیونکہ "ایک عام پاکستانی کی جان بچانا اشیائے خورونوش کی ترسیل یا تجارت سے زیادہ اہم ہے۔”

انہوں نے مطالبہ کیا کہ افغانستان اپنی سرزمین سے دہشت گرد حملے روکنے کے لیے قابلِ تصدیق کارروائی کرے۔

ترجمان کے مطابق دوحہ میں جنگ بندی کے بعد سرحد پار سے کسی بڑے دہشت گرد حملے کی اطلاع نہیں ملی، جو مذاکرات کا ایک مثبت نتیجہ ہے۔

پاکستان اس بات پر بھی زور دے رہا ہے کہ اب افغانستان سے آنے والے افراد ویزے کے ذریعے ہی ملک میں داخل ہوں۔

متعلقہ خبریں

مزید پڑھیں