پاکستان نے امید ظاہر کی ہے کہ افغانستان کے ساتھ اتوار کے روز ترکیہ کے شہر استنبول میں شروع ہونے والے تازہ مذاکرات کے نتیجے میں سرحد پار دہشت گرد حملوں کی روک تھام کے لیے افغان طالبان کے اقدامات کی نگرانی کا ایک ٹھوس اور قابلِ تصدیق میکانزم تشکیل پا جائے گا۔
دفترِ خارجہ کے نئے ترجمان طاہر حسین اندرابی نے اپنی پہلی ہفتہ وار بریفنگ میں کہا کہ پاکستان کو توقع ہے کہ استنبول کے اجلاس میں افغان سرزمین سے پاکستان کی طرف ہونے والی دہشت گردی کے خطرے سے نمٹنے اور پاکستانیوں کے جانی نقصان کو روکنے کے لیے ایک ٹھوس اور قابلِ تصدیق مانیٹرنگ میکانزم قائم ہو جائے گا۔
استنبول میں ہونے والا یہ اجلاس 18-19 اکتوبر کو قطر اور ترکیہ کی مشترکہ ثالثی میں دوحہ میں ہونے والے پہلے دور کے کامیاب مذاکرات کا فالو اپ ہے جس میں ایک مستقل جنگ بندی اور پائیدار امن کے میکانزم پر کام کرنے کا عزم کیا گیا تھا۔
ترجمان اندرابی نے دوحہ، قطر میں 19 اکتوبر 2025 کو ہونے والے جنگ بندی معاہدے کو علاقائی امن و استحکام کی جانب پہلا قدم قرار دیا۔
دفترِ خارجہ کے مطابق دوحہ میں طے پانے والی جنگ بندی اب تک بڑی حد تک برقرار رہی ہے اور تب سے کوئی بڑا دہشت گرد حملہ رپورٹ نہیں ہوا۔
ترجمان کے مطابق، پاکستان استنبول میں بھی دوحہ جیسی ہی اخلاص اور نیک نیتی کے ساتھ شریک ہو رہا ہے۔ کابل نے بھی استنبول میں ملاقات کی تصدیق کی ہے جہاں افغان وفد کی قیادت وزارتِ داخلہ کے نائب وزیر مولوی رحمت اللہ نجیب کر رہے ہیں۔
استنبول کے کا بنیادی مقصد دوحہ میں ہونے والی سیاسی پیش رفت کو عملی شکل دینا ہے۔مذاکرات میں سرحد پار دہشت گردی کی واضح تعریف وضع کرنا، خلاف ورزیوں کی تصدیق کا طریقہ کار بنانا اور تنازعات کے حل کا طریقہ کار طے کرنا شامل ہونگے۔
ترکیہ کے حکام نے اشارہ دیا ہے کہ استنبول میں ایک تکنیکی کمیٹی جنگ بندی کی تفصیلات کا جائزہ لے گی جس میں دہشت گردی، مہاجرین کی واپسی اور سرحدی سلامتی کے امور شامل ہوں گے۔ ترکیہ کی ثالثی کو پاکستان ایک قابلِ بھروسہ شراکت دار سمجھتا ہے جو دونوں اطراف کے لیے قابلِ اعتماد میکانزم ڈیزائن کر سکتا ہے۔
استنبول میں، پاکستان کی جانب سے افغان فریق سے کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان کے خطرے کو اپنی سرزمین سے ختم کرنے کے لیے ٹھوس اور قابلِ تصدیق وعدوں کی توقع ہے۔ ایجنڈے میں شامل اہم مطالبات اور تجاویز یہ ہیں:
- ٹی ٹی پی ٹھکانے: معلوم ٹی ٹی پی ٹھکانوں کو ختم کرنا، کلیدی شخصیات کو گرفتار یا ملک بدر کرنا۔
- عملی اقدامات: چھاپوں، گرفتاریوں اور محفوظ ٹھکانوں کی تباہی جیسے اقدامات کے لیے واضح ٹائم لائنز اور بینچ مارکس کا تعین۔
- کوآرڈینیشن میکانزم: انٹیلی جنس شیئرنگ، سرحد پار ہم آہنگی، اور عسکریت پسندوں کی نقل و حرکت کی ریئل ٹائم مانیٹرنگ کے میکانزم کی تجویز۔
- تیسرے فریق کی نگرانی: پیش رفت کی تصدیق اور عدم تعمیل کی صورت میں کارروائی کے لیے ترکیہ اور قطر کی مشترکہ صدارت میں تیسرے فریق کی نگرانی کا ڈھانچہ قائم کرنے کی حمایت۔
- دیگر ترجیحات: دشمن گروپوں کو محفوظ پناہ گاہیں نہ دینے کی یقین دہانی، سرحدی کنٹرول کو مضبوط بنانا، عسکریت پسندوں کی فنڈنگ پر مالی شفافیت اور تعمیل کا جائزہ لینے کے لیے باقاعدہ جائزہ اجلاس منعقد کرنا۔
ایک سوال کے جواب میں ترجمان نے واضح کیا کہ افغانستان کے ساتھ ٹرانزٹ تجارت فی الحال بند رہے گی۔ ترجمان نے کہا کہ سیکیورٹی صورتحال کے مکمل جائزے تک یہ تجارت معطل رہے گی کیونکہ دہشت گرد حملوں کو روکنا سب سے بنیادی مقصد ہے اور دوحہ مذاکرات کا بنیادی مرکز بھی یہی تھا۔