لداخ میں حالات کشیدہ: پولیس سے جھڑپوں میں چار مظاہرین ہلاک، ہزاروں افراد کا سڑکوں پر احتجاج

بھارت کے زیرِ قبضہ لداخ کے دو اہم اضلاع میں جمعرات کو سخت سیکیورٹی پابندیاں عائد کر دی گئیں ہیں۔ یہ اقدام ایک روز قبل پولیس اور سینکڑوں مظاہرین کے درمیان ہونے والی شدید جھڑپوں کے بعد اٹھایا گیا، جس میں چار افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے تھے۔ یہ مظاہرین لداخ کو مزید خودمختاری دینے کا مطالبہ کر رہے تھے۔

بین الاقوامی نشریاتی ادارے ڈوئچے ویلے (ڈی ڈبلیو)کی خبر کے مطابق بھارتی حکام نے لیہ اور کرگل کے اضلاع میں پانچ سے زائد افراد کے جمع ہونے پر پابندی لگا دی ہے۔ جمعرات کو پولیس اور نیم فوجی دستے شہر کی سڑکوں پر گشت کرتے رہے، جبکہ سیکیورٹی کی سخت صورتحال کے باعث تمام دکانیں اور کاروباری مراکز بند رہے۔

خبر کے مطابق تشدد کا آغاز بدھ کے روز ہوا جب پولیس نے مظاہرین کو لیہ میں مارچ کرنے سے روکا۔ پولیس کے مطابق، مشتعل مظاہرین نے پولیس کی گاڑیوں، بھارتیہ جنتا پارٹی کے مقامی دفتر اور کچھ سرکاری عمارتوں کو آگ لگا دی۔

پولیس اور مقامی ذرائع کے مطابق، مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس کی فائرنگ، آنسو گیس اور لاٹھی چارج کے نتیجے میں کم از کم چار مظاہرین اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے اور متعدد زخمی ہو گئے۔

لداخ بھارت، پاکستان اور چین کے درمیان واقع ہے، کو 2019 میں بھارتی زیرِ قبضہ کشمیر سے الگ کر دیا گیا تھا۔ یہ تقسیم اس وقت ہوئی جب نئی دہلی نے متنازعہ خطے کی نیم خودمختار حیثیت ختم کر دی۔ جہاں کشمیر میں نئی دہلی کے اقدامات کے خلاف آوازیں دبائی جا چکی ہیں، وہیں لداخ میں سیاسی حقوق کے مطالبات نے حالیہ برسوں میں زور پکڑا ہے۔

بھارتی وزارتِ داخلہ نے بدھ کی رات ایک بیان میں تشدد کا الزام معروف ماحولیاتی کارکن سونم وانگچک کی "اشتعال انگیز تقریروں” پر لگایا، جو 10 ستمبر سے بھوک ہڑتال پر تھے۔ ان جھڑپوں کے بعد وانگچک نے اپنی بھوک ہڑتال ختم کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔

متعلقہ خبریں

مزید پڑھیں