حکومت کا گردشی قرضہ ختم کرنے کا بڑا فیصلہ، صارفین پر 3.23 روپے فی یونٹ سرچارج عائد

حکومت نے 18 بینکوں کے ساتھ تقریباً 1.225 کھرب روپے کے قرض کی سہولیات پر دستخط کیے ہیں تاکہ انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسرز (IPPs) کے بقایا جات کو ادا کیا جا سکے۔ یہ قرض اگلے چھ سال تک صارفین پر 3.23 روپے فی یونٹ سرچارج کی شکل میں وصول کیا جائے گا۔ اس معاہدے کے تحت حکومت 30 دن کے اندر بینکوں سے فنڈز جاری کرنے کی درخواست کر سکتی ہے تاکہ جرمانے سے بچا جا سکے۔

یہ معاہدہ وزیر اعظم شہباز شریف اور وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی موجودگی میں جمعرات کے روز سرکاری ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والی ایک تقریب میں باضابطہ طور پر سامنے آیا۔ وزیر خزانہ نے اس اقدام کو "بڑی جیت” قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ بجلی کے شعبے کے ساختی مسائل کو حل کرے گا۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے اسے ایک "بڑی کامیابی” قرار دیا اور کہا کہ سرکلر ڈیٹ ہمارے تمام وسائل کو کھا رہا تھا۔ انہوں نے مستقبل کے منصوبوں کا بھی ذکر کیا جن میں بجلی تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری اور لائن لاسز کو کم کرنا شامل ہے۔

وزارت خزانہ کے مطابق اس قرض میں سے 659 ارب روپے پاور ہولڈنگ لمیٹڈ (PHL) کے قرضوں کی ادائیگی کے لیے جبکہ باقی 556 ارب روپے IPPs اور پیٹرولیم کے اداروں کو ادا کیے جائیں گے۔ اس معاہدے کے ذریعے زرعی چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں، رہائش، تعلیم اور صحت کے شعبوں میں بھی ضروری کیش فلو فراہم ہوگا۔

رپورٹ کے مطابق، پاکستان کے توانائی کے شعبے پر 4.6 کھرب روپے سے زائد کا سرکلر ڈیٹ موجود ہے۔ واشنگٹن میں قائم انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل فنانس کے مطابق توانائی کے شعبے کا یہ قرض جی ڈی پی کا تقریباً 4 فیصد ہے جو عوامی مالیات پر شدید دباؤ ڈالتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ قدم مالیاتی نظم و ضبط اور سرمایہ کاروں کے اعتماد کو بحال کرنے میں مدد دے گا۔

متعلقہ خبریں

مزید پڑھیں