مردان میں توہینِ مذہب کے مقدمے میں سزائے موت کا فیصلہ

انسدادِ دہشت گردی کی عدالت (اے ٹی سی) مردان، خیبر پختونخوا نے ایک شخص، شہزاد کو توہینِ مذہب کے سنگین جرم میں سزائے موت سنا دی ہے۔ عدالت کے جج فضل ستار نے اپنے فیصلے میں کہا کہ استغاثہ نے ملزم پر عائد الزامات کو بغیر کسی شک و شبہ کے ثابت کر دیا ہے۔

یہ مقدمہ مولانا وہاب گل کی جانب سے درج کرائی گئی ایف آئی آر پر مبنی تھا، جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ 10 ستمبر 2024 کی رات شہزاد نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر پیغمبر اسلام حضرت محمد ﷺ اور دیگر مقدس ہستیوں کے خلاف توہین آمیز مواد شیئر کیا۔ عدالت نے اس جرم کو ثابت کرتے ہوئے مختلف دفعات کے تحت سزائیں سنائیں۔

    دفعہ 295-سی: توہینِ رسالت کا جرم ثابت ہونے پر سزائے             موت اور تین لاکھ روپے جرمانہ۔

دفعہ 295-اے: مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے پر دس سال قیدِ سخت اور ایک لاکھ روپے جرمانہ۔

دفعہ 7(ز) انسدادِ دہشت گردی ایکٹ: پانچ سال قیدِ سخت اور پچاس ہزار روپے جرمانہ۔

دفعہ 11 الیکٹرانک کرائمز ایکٹ: تین سال قیدِ سخت اور دس ہزار روپے جرمانہ۔

عدالت نے حکم دیا ہے کہ تمام سزائیں بیک وقت نافذ ہوں گی اور ملزم کو پھانسی دی جائے گی۔ تاہم، سزائے موت کی توثیق کے لیے یہ مقدمہ پشاور ہائی کورٹ کو بھیجا جائے گا۔

یہ فیصلہ مردان اور پشاور میں توہینِ مذہب کے حالیہ ہائی پروفائل مقدمات کے بعد سامنے آیا ہے۔پاکستان میں توہینِ مذہب کے مقدمات انتہائی حساس نوعیت کے ہیں اور ان پر سخت قانونی کارروائی کی جاتی ہے۔ شہزاد کو دی گئی سزا بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے، جس میں عدالتی عمل کے ذریعے قانونی کارروائی مکمل کی گئی ہے۔

متعلقہ خبریں

مزید پڑھیں