امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف کے درمیان جمعرات کو وائٹ ہاؤس میں ایک اہم ملاقات متوقع ہے۔ یہ ملاقات دونوں ممالک کے درمیان ایک تجارتی معاہدے پر اتفاق کے چند ہفتوں بعد ہو رہی ہے، جو دو طرفہ تعلقات میں بڑھتی ہوئی قربت کی عکاسی کرتا ہے۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق، ٹرمپ انتظامیہ کے ایک عہدیدار نے بدھ کو بتایا کہ ملاقات میں عالمی اور علاقائی مسائل پر تفصیلی گفتگو ہوگی۔ ذرائع کے مطابق، پاکستانی فوج کے سربراہ فیلڈ مارشل عاصم منیر بھی اس اہم ملاقات کا حصہ ہونگے۔
یہ ملاقات ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب ٹرمپ انتظامیہ کے تحت امریکہ اور پاکستان کے تعلقات میں نمایاں بہتری آئی ہے۔ اس سے قبل، واشنگٹن نے برسوں تک پاکستان کے روایتی حریف بھارت کو ایشیا میں چین کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کے مقابلے میں ایک توازن کے طور پر دیکھا تھا۔
حالیہ مہینوں میں نئی دہلی کے ساتھ واشنگٹن کے تعلقات میں تناؤ دیکھنے میں آیا ہے، جس کی وجوہات میں بھارتیوں کے لیے ویزا مسائل، ٹرمپ کی جانب سے بھارتی مصنوعات پر عائد کیے گئے زیادہ محصولات اور کشمیر میں جاری حالیہ کشیدگی کے بعد صدر ٹرمپ کے پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کروانے کے دعوے شامل ہیں۔
یاد رہے کہ 31 جولائی کو امریکہ اور پاکستان نے ایک تجارتی معاہدے کا اعلان کیا تھا جس میں واشنگٹن کی جانب سے 19 فیصد ٹیرف کی شرح مقرر کی گئی تھی۔ صدر ٹرمپ نے ابھی تک بھارت کے ساتھ کسی تجارتی معاہدے کو حتمی شکل نہیں دی ہے۔
رائٹرز کے مطابق تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ واشنگٹن کے ساتھ کشیدگی کے بعد نئی دہلی اب چین کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنا رہا ہے۔ اس سال کے شروع میں صدر ٹرمپ نے پاکستانی فوج کے سربراہ فیلڈ مارشل عاصم منیر کی وائٹ ہاؤس میں میزبانی کی تھی۔ یہ پہلا موقع تھا کہ کسی امریکی صدر نے کسی پاکستانی فوجی سربراہ کو اعلیٰ پاکستانی سویلین حکام کے بغیر وائٹ ہاؤس میں مدعو کیا۔
ایک سینئر امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے عہدیدار نے منگل کو صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ "ہم انسداد دہشت گردی، اقتصادی اور تجارتی تعلقات جیسے کئی مسائل پر پاکستان کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔” عہدیدار نے مزید کہا کہ "صدر خطے میں امریکی مفادات کو آگے بڑھانے پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں، جس میں پاکستان اور ان کی حکومتی قیادت کے ساتھ روابط بھی شامل ہیں۔”
بھارت کے ساتھ تعلقات میں کشیدگی کے بارے میں پوچھے گئے سوال پر، عہدیدار نے کہا کہ صدر ٹرمپ تعلقات میں مشکلات کے بارے میں صاف گوئی سے بات کرنے پر یقین رکھتے ہیں، لیکن یہ تعلقات مضبوط ہیں۔ واشنگٹن نئی دہلی کو ایک اچھا دوست اور ساتھی سمجھتا ہے اور ان کے تعلقات اکیسویں صدی کی تعریف کریں گے۔
اس کے علاوہ، پاکستان نے بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کم کرنے کی کوششوں پر صدر ٹرمپ کو نوبل امن انعام کے لیے نامزد کرنے کی حمایت کی ہے۔ تاہم، پاکستان نے امریکی اتحادی اسرائیل کی غزہ، قطر اور ایران میں بمباری کی مذمت کی ہے۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے منگل کو صدر ٹرمپ کی جانب سے مسلم اکثریتی ممالک کے رہنماؤں کے ساتھ ہونے والی ملاقات میں بھی شرکت کی، جہاں غزہ میں اسرائیل کے حملوں پر بات چیت کی گئی۔ واشنگٹن کا کہنا ہے کہ اس ملاقات میں امریکہ نے ان رہنماؤں کے ساتھ امن کی تجاویز بھی شیئر کیں۔