پاکستان میں دہشت گردی سے متعلق مقدمات کی کارروائی اور سزاؤں کو تیز کرنے کے لیے فیس لیس(بغیر شناخت) عدالتیں شروع کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا، ۔ یہ بات وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ نے کوئٹہ میں میڈیا سے گفتگو کے دوران کہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کہ "یہ بحث خضدار واقعے سے بھی پہلے سے جاری ہے کہ ہماری فیس لیس عدالتیں ہونی چاہییں۔ کیونکہ دہشت گردوں کی سزا کی شرح بہت کم ہے اور وہ ٹرائل سے بچ جاتے ہیں۔”
اطلاعات کے مطابق بلوچستان میں صرف نو انسداد دہشت گردی عدالتیں ہیں، جن میں کوئٹہ میں دیگر شہروں کے مقابلے میں زیادہ زیر التوا مقدمات ہیں جہاں سیشن ججز عدالتوں کی سربراہی کرتے ہیں۔
عطا تارڑ نے کہا کہ ججز بھی انسان ہیں اور ان کے خاندان ہیں اور انہیں تحفظ کی ضرورت ہے اسی لیے دنیا کے کئی ممالک میں فیس لیس عدالتیں بہت عام ہیں۔ کولمبیا میں منشیات کے مافیا کا مقابلہ فیس لیس عدالتوں سے کیا گیا تھا اور اس کے اپنے فوائد ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ وزیر اعظم نے وزیر قانون کو اس پر کام شروع کرنے کا کام سونپا ہے۔