وزیر خارجہ مارکو روبیو کے ایک اندرونی میمو کے ذریعے یہ فیصلہ سامنے آیا ہے کہ امریکی حکومت نے تمام بیرونی امداد کو منجمد کر دیا ہے مگراسرائیل اور مصر کے لیے فوجی فنڈنگ اور ہنگامی غذائی امداد کو جاری رکھنے کا فیصلہ برقراررکھا ہے- یہ فیصلہ نئے منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی "سب سے پہلے امریکہ” کی پالیسی کی عکاسی کرتا ہے۔
اس حکم سے کئی امدادی پروگرامز متاثر ہونگے جس میں یوکرین جیسے ممالک کے لیے ترقیاتی اور فوجی امداد شامل ہیں جنہیں سابقہ انتظامیہ کے تحت اربوں ڈالر کے ہتھیار فراہم کیے گئے تھے۔ تاہم اس فیصلے سے سوڈان اور شام جیسے ممالک کے لیے غذائی امداد متاثر نہیں ہوگی۔
قابل تشویش بات یہ ہے کہ فنڈز منجمد کرنے کے فیصلے سے عارضی طور پرامریکہ کی فنڈنگ کو PEPFAR (اینٹی ایچ آئی وی/ایڈز پروگرام) بھی روک دیا ہے جو لاکھوں جانیں بچانے کے لیے دیا جاتا ہے خاص طور پر افریقہ کے ممالک میں-
ڈیموکریٹک پارٹی کے قانون سازوں نے اس بات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ 20 ملین سے زیادہ افراد کی ایڈز اور اینٹی ایچ آئی وی ادویات پر اور 63 ملین لوگ ملیریا کے خاتمہ کے پروگراموں کے لیے امریکی فنڈز پر انحصار کرتے ہیں۔امریکی حکومت کے اس فیصلے پر نمائندگان میکس اور فرینکل نے کہا کہ ان اقدام سے امریکی ساکھ کے ساتھ ساتھ عالمی شراکت داروں سے کیے گئے وعدے بھی خطرے میں پڑ گئے-
یاد رہے کہ اسرائیل کو غزہ میں اپنی فوجی کارروائی کے بعد ہتھیاروں کے بڑے پیکیجز موصول ہوئے ہیں، جبکہ مصر طویل عرصے سے اسرائیل کے ساتھ امن معاہدے کے باعث امریکی دفاعی فنڈنگ وصول کرتا رہا ہے۔ ان اقدام کو آکسفیم جیسی تنظیموں کی جانب سے تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور آنے والے وقت میں یہ مزید واضح ہو جائے گا کہ امریکہ کن پروگراموں کو سپورٹ کرتا ہے۔