امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کے روز اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ بندی کا اعلان کیا، لیکن گھنٹوں بعد ہی دونوں ملکوں پر اس معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام عائد کر دیا یے۔ ٹرمپ نے اسرائیل کے رویہ پر خاص طور پر غصے کا اظہار کیا، اور ٹرتھ سوشل پلیٹ فارم پر سخت ردعمل دیتے ہوئے لکھا کہ "اسرائیل۔ وہ بم مت گرائیں۔ اگر آپ ایسا کرتے ہیں تو یہ ایک بڑی خلاف ورزی ہوگی۔ اپنے پائلٹوں کو ابھی واپس بلاؤ!”
یہ بات انہوں نے تہران پر اسرائیلی حملوں کی منصوبہ بندی کی اطلاعات کے بعد کہی، جس کی اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے تصدیق کی اور ایرانی میزائل حملوں کو جنگ بندی کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ تاہم ایران نے کسی بھی میزائل کے حملے کی تردید کی اور دعویٰ کیا کہ اسرائیلی حملے جنگ بندی کے مقررہ وقت کے 90 منٹ بعد تک جاری رہے ہیں ۔
نیٹو سربراہی اجلاس کے لیے روانہ ہونے سے قبل صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے دونوں فریقین سے عدم اطمینان کا اظہار کیا اور کہا کہ وہ خلاف ورزیوں سے "خوش نہیں” ہیں، خاص طور پر اسرائیل کے اقدامات سے، جسے انہوں نے جنگ بندی پر رضامندی کے فوراً بعد "بمباری” قرار دیا ہے۔
خلاف ورزیوں کے الزامات کے باوجود مشرق وسطیٰ اور عالمی سطح پر تنازعہ کے خاتمے کے امکان پر بڑے پیمانے پر راحت کا اظہار کیا گیا جو 12 دن قبل ایک اچانک اسرائیلی حملے کے ساتھ شروع ہوا تھا اور دو دن بعد امریکی شمولیت کے ساتھ بڑھ گیا تھا۔”
تاہم، جنگ بندی کے اعلان کے باوجود صورتحال اب بھی کشیدہ اور غیر یقینی کا شکار ہیں۔