مشرق وسطیٰ میں جنگ بندی کا اثر، عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں کمی

| شائع شدہ |15:23

ایران اسرائیل کشیدگی میں کمی کے بعد منگل کو تیل کی قیمتوں میں تیزی سے گراوٹ دیکھنے میں آئی جو اس وقت دو ہفتوں کی کم ترین سطح پر پہنچ گئیں۔  یہ گراوٹ اس وقت دیکھنے کو آیا جب اسرائیل نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران کے ساتھ کشیدگی ختم کرنے کے لیے پیش کردہ جنگ بندی کی تجویز کو قبول کر لیا ہے۔ اس پیشرفت نے مشرق وسطیٰ میں سپلائی میں خلل کے خدشات کو کم کر دیا جو عالمی توانائی منڈیوں کے لیے ایک اہم خطہ ہے۔

برینٹ کروڈ فیوچرز $3.82 یا 5.3 فیصد گر کر $67.66 فی بیرل پر آ گئے، جبکہ امریکی ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ (WTI) کروڈ $3.75 یا 5.5 فیصد کم ہو کر $64.76 فی بیرل پر آگیا ہے۔ یہ نقصانات پچھلے تجارتی سیشن میں 7 فیصد سے زیادہ کی شدید گراوٹ کے بعد ہوئے ہیں۔
عالمی مارکیٹ کے رحجانات اس وقت بدل گئے جب وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے تصدیق کی کہ اسرائیل نے تہران کی جوہری اور بیلسٹک میزائل صلاحیتوں کو بے اثر کرنے کا اپنا مقصد حاصل کر لیا ہے اور وہ جنگ بندی کی شرائط کی تعمیل کرے گا۔

صدر ٹرمپ کی طرف سے پیر کو اعلان کردہ معاہدے کے تحت ایران نے فوری جنگ بندی پر عمل درآمد پر اتفاق کیا، اور اسرائیل 12 گھنٹے بعد اس کی پیروی کرے گا۔ اگر دونوں فریقین امن برقرار رکھتے ہیں تو 12 روزہ تنازعہ 24 گھنٹوں کے اندر باضابطہ طور پر ختم ہو جائے گا۔

آئی جی کے مارکیٹ تجزیہ کار ٹونی سائکامور نے کہا کہ اس خبر سے جغرافیائی سیاسی خطرے کے پریمیم کا خاتمہ ہوا جس نے پچھلے ہفتے تیل کی قیمتوں میں اضافہ کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ "جنگ بندی کے اعلان نے اس بڑھتے ہوئے دباؤ کو مؤثر طریقے سے ختم کر دیا ہے جو ایک وسیع علاقائی جنگ کے خدشات کی وجہ سے خام تیل کی منڈیوں میں شامل کیا گیا تھا۔”

واضح رہے کہ ایران اوپیک کا ایک اہم رکن اور بلاک کا تیسرا سب سے بڑا خام تیل پیدا کرنے والا ملک ہے جو اپنی برآمدات پر ممکنہ پابندیوں کے بڑھتے ہوئے خدشات کا سامنا کر رہا تھا۔ کشدیگی میں تناؤ میں کمی سے خطے سے بلا تعطل سپلائی میں اعتماد بحال ہونے کی توقع ہے۔

تجزیہ کاروں نے نوٹ کیا کہ جنگ بندی تیل کی منڈیوں کو زیادہ مستحکم بنیاد پر واپس لانے میں مدد کر سکتی ہے۔ فلپ نووا کی سینئر مارکیٹ تجزیہ کار پریانکا سچدیوا نے کہا کہ "اگر جنگ بندی برقرار رہتی ہے، تو منڈیاں جنگ سے متاثرہ اتار چڑھاؤ سے ہٹ کر بنیادی باتوں کی طرف لوٹ سکتی ہیں۔”

انہوں نے مزید کہا کہ تیل کے تاجر کسی بھی فریق کی طرف سے معاہدے کی خلاف ورزی کے کسی بھی اشارے پر توجہ مرکوز رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ "اس جنگ بندی کی پائیداری قریبی مدت میں تیل کی قیمتوں کی حرکیات کو تشکیل دینے میں اہم ہوگی۔”
حالیہ دنوں میں اس تنازعے میں امریکہ کی براہ راست فوجی شمولیت، خاص طور پر اس کے ایرانی جوہری ٹھکانوں پر حملوں کے بعد خدشات مزید بڑھ گئے تھے۔ توجہ تیزی سے آبنائے ہرمز پر مرکوز ہو گئی جو ایران اور عمان کے درمیان ایک اسٹریٹجک سمندری گزرگاہ ہے جہاں سے عالمی تیل کی سپلائی کا تقریباً پانچواں حصہ گزرتا ہے۔ اس راہداری میں خلل نے قیمتوں کے $100 فی بیرل سے تجاوز کرنے کے خدشات کو جنم دیا تھا۔
تاہم، تنازعے کے فوری خطرے کے کم ہونے کے ساتھ تاجر اب نقطہ نظر کا دوبارہ جائزہ لے رہے ہیں۔ سائکامور نے مزید کہا کہ "تکنیکی نقطہ نظر سے، راتوں رات شدید گراوٹ نے $78.40 اور $80.77 کے درمیان مضبوط مزاحمت کو تقویت دی ہے جو اکتوبر 2024 اور جون 2025 میں حاصل کردہ بلند ترین سطحیں تھیں۔
فی الحال، عالمی تیل کی منڈیاں کئی دنوں کے ڈرامائی اتار چڑھاؤ کے بعد سانس لے رہی ہیں کیونکہ توجہ اس بات پر مرکوز ہے کہ کیا یہ نازک امن معاہدہ برقرار رہے گا۔

متعلقہ خبریں

مزید پڑھیں