بھارت نے پہلگام حملے کا ذمہ دار پاکستان کو ٹھہرا دیا، سندھ طاس معاہدہ معطلی کا اعلان

منگل کے روز کشمیر کے علاقے پہلگام میں 26 سیاحوں کی ہلاکت کے بعد بھارت نے پاکستان کے خلاف سخت جوابی کارروائیوں کا اعلان کیا ہے۔ ان اعلانات میں قابل ذکر بات دریائے سندھ کے پانی کی تقسیم کے معاہدے کو معطل کرنا بھی شامل ہے۔ اگرچہ اس حملے کے حوالے سے بھارت کوئی ثبوت اب تک سامنے نہیں لا سکا، تاہم ان اقدامات سے بھارت کی جانب سے پاکستان پر باضابطہ طور پر الزام عائد کیا گیا ہے۔

بھارتی سیکرٹری خارجہ وکرم مسری نے بدھ کے روز ایک بیان میں ان اقدامات کا اعلان کیا۔ ان اقدامات سے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں نمایاں اضافہ ہو گیا ہے۔ یہ بیان بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی زیر صدارت کابینہ کی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے بعد سامنے آیا۔

ہلاک ہونے والوں میں غیر ملکیوں کے علاوہ ایک حاضر سروس نیوی افسر بھی شامل تھے۔

سب سے بڑا اور ڈرامائی اقدام دریائے سندھ کے پانی کی تقسیم کے معاہدے کی معطلی ہے۔ بھارت نے اعلان کیا ہے کہ وہ اب خود کو اس معاہدے کا حصہ یا اس کی شرائط کا پابند نہیں سمجھے گا، جو دریائے سندھ کے پانی کی تقسیم کے حوالے سے ایک تاریخی معاہدہ ہے۔

صورتحال کو مزید کشیدہ کرتے ہوئے بھارت نے واہگہ اٹاری سرحد کو فوری طور پر بند کر دیا ہے، جس سے دونوں ممالک کے درمیان تمام آمدورفت رک گئی ہے۔ پاکستانی شہریوں کو جاری کردہ تمام سارک ویزے منسوخ کر دیے گئے ہیں اور جو لوگ اس وقت بھارت میں موجود ہیں انہیں یکم مئی تک ملک چھوڑنے کی مہلت دی گئی ہے۔

 اہم سفارتی بے دخلی میں بھارت نے نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کے تین فوجی اتاشیوں کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دیتے ہوئے فوری طور پر ملک چھوڑنے کا حکم دیا ہے۔ جوابی کارروائی کرتے ہوئے بھارت نے اسلام آباد میں اپنے ہائی کمیشن سے اپنے تین فوجی اتاشیوں کو بھی واپس بلا لیا ہے۔

اس کے علاوہ اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن کے پانچ معاون عملے کے ارکان کو بھی فوجی اتاشیوں کے اہل خانہ سمیت واپس بلا لیا گیا ہے۔

 بھارت نے دونوں سفارتی مشنز میں عملے کی سطح کو ڈرامائی طور پر کم کر دیا ہے۔ نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کے عملے کی تعداد 55 سے کم کر کے 30 کر دی گئی ہے جب کہ اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن بھی 30 کے عملے کے ساتھ کام کرے گا۔

حکومتی بیان میں پہلگام حملے کی سخت مذمت کی گئی اور اسے پاکستان سے جوڑا گیا حالانکہ بیان میں کوئی براہ راست ثبوت پیش نہیں کیا گیا۔

متعلقہ خبریں

مزید پڑھیں