خیبر پختونخوا کے ضلع بنوں میں انٹیلیجنس کی بنیاد پر کیے گئے دو کامیاب اور درست فضائی حملوں میں بنوں کے نارمی خیل علاقے میں کالعدم تنظیم سے منسلک عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔ یہ ٹھکانے دو سال سے خالی پڑے سرکاری سکولوں کی عمارتوں میں قائم تھے اور حافظ گل بہادر گروپ سے وابستہ جنگجو انہیں خودکش حملہ آوروں کی تربیت کے لیے استعمال کر رہے تھے۔
حکام کے مطابق ان حملوں میں دو درجن کے قریب د ہ ش ت ہلاک ہوئے ہیں جن میں گیارہ خودکش حملہ آور شامل ہیں۔
نارمی خیل کے مقامی لوگوں نے خبر رساں ادارے دی خراسان ڈائری کو بتایا کہ انہوں نے ایوب سکول کے گرد غیر ملکیوں کو دیکھا تھا اور حملے میں ان میں سے آٹھ غیر ملکی بھی مارے گئے ہیں۔
اس سے قبل اتوار کے روز خیبر پختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں سکیورٹی فورسز کی ایک اہم کارروائی کے دوران کالعدم تحریک طالبان پاکستان (TTP) کے دو اہم ترین کمانڈر مارے گئے ہیں۔ یہ آپریشن خوئے پیوار، درازندہ کے علاقے میں کیا گیا۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق اس کارروائی میں کالعدم ٹی ٹی پی سے وابستہ تین جنگجو ہلاک ہوئے جن کی شناخت ابو دردا عرف حکیم تعلق مظفر گڑھ، پنجاب سے ہے جو جنوبی پنجاب میں کالعدم ٹی ٹی پی کے ذمہ دار تھے اور حال ہی میں ایک سرائیکی ویڈیو میں کالعدم تحریک لبیک پاکستان (TLP) کو ٹی ٹی پی میں شامل ہونے کی دعوت دیتے ہوئے نظر آئے تھے۔ اعجاز احمد عرف ابو دجانہ جن کا تعلق پنجاب کے شہر تونسہ سے بتایا جا رہا ہے جو حال ہی میں منظر عام پر آنے والی تحریک طالبان کشمیر (TTK) سے منسلک تھے۔ اسلام آباد میں قائم ایک خبر رساں ادارے کو ذرائع نے بتایا ہے کہ ابو دجانہ کا تعلق حرکتہ الجہاد الاسلامی کے سربراہ اور 313 بریگیڈ کے کمانڈر الیاس کشمیری سے بھی تھا۔ ذرائع کے مطابق ہلاک ہونے والے یہ دونوں کمانڈر اپنے خاندانوں کے ہمراہ افغانستان منتقل ہو چکے تھے۔