وزیرِاعظم شہباز شریف نے بدھ کے روز عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پاکستان کے لیے اپنے آئندہ جائزہ میں حالیہ تباہ کن سیلاب سے ہونے والے نقصانات کو مدنظر رکھے۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس کے موقع پر آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جورجیوا سے ملاقات کے دوران وزیرِاعظم نے کہا کہ پاکستان آئی ایم ایف پروگرام کے تحت اپنی تمام تر مالیاتی ذمہ داریوں کو پورا کرنے میں مسلسل پیش رفت کر رہا ہے۔ تاہم، انہوں نے زور دیا کہ ملک میں آنے والے سیلاب کی وجہ سے معیشت پر پڑنے والے اثرات کو پروگرام کے جائزہ میں شامل کیا جائے۔
حکومت کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق، کرسٹالینا جورجیوا نے سیلاب متاثرین سے ہمدردی کا اظہار کیا اور کہا کہ نقصانات کا درست اندازہ لگانا بحالی کے کاموں کے لیے بہت ضروری ہے۔ انہوں نے وزیرِاعظم شہباز شریف کے معاشی استحکام کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کی تعریف کی اور پاکستان کے ساتھ آئی ایم ایف کی مکمل حمایت کا یقین دلایا۔
خبر رساں ادارے ڈان نے ایک تجزیاتی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ پاکستان 25 ستمبر کو ہونے والے آئی ایم ایف کے 7 ارب ڈالر کے توسیعی فنڈ سہولت پروگرام کے جائزہ کے لیے طے شدہ تمام سات مقداری کارکردگی معیار کو پورا کرنے کی راہ پر گامزن ہے۔ تاہم، حالیہ سیلاب نے ملک کے دیہی اور صنعتی علاقوں کو متاثر کیا ہے، جس سے خوراک کی فراہمی اور برآمدات پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
وزیرِاعظم نے آئی ایم ایف کی جانب سے مختلف معاہدوں، بشمول 3 ارب ڈالر کے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ، 7 ارب ڈالر کے ای ایف ایف، اور 1.4 ارب ڈالر کی ریزلینس اینڈ سسٹین ایبلیٹی فیسیلیٹی (RSF) کے تحت پاکستان کی بروقت مالی مدد کی بھی تعریف کی۔
ڈان کے مطابق وزیرِاعظم شہباز شریف نے ورلڈ بینک کے صدر اجے بانگا سے بھی ملاقات کی ہے۔ انہوں نے بینک کی حمایت کو سراہتے ہوئے حکومت کے جامع اصلاحاتی ایجنڈے کے بارے میں آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایجنڈا معاشی استحکام، سرمایہ کاروں کے اعتماد کی بحالی، اور پائیدار ترقی کو فروغ دے رہا ہے۔ وزیرِاعظم نے نئے کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک کے تحت پاکستان کے لیے 40 ارب ڈالر کے فنڈز کی دستیابی کا بھی خیرمقدم کیا۔
عالمی بینک کے صدر نے پاکستان کے اصلاحاتی اقدامات کی تعریف کی اور ملک کے ترقیاتی ایجنڈے میں اپنی حمایت جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا۔