وزیراعظم شہباز شریف پیر کی شام قومی سلامتی کمیٹی (این ایس سی) کا ایک ہنگامی اجلاس طلب کیا ہے۔ اس اجلاس مقصد مشرق وسطیٰ میں بگڑتی ہوئی صورتحال، بالخصوص ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکی فضائی حملوں کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر غور کیا جا سکے۔
قومی سلامتی کمیٹی میں اعلیٰ سول اور فوجی قیادت بشمول چیف آف آرمی اسٹاف فیلڈ مارشل عاصم منیر شامل ہیں جو ان حملوں کے مضمرات پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے سر جوڑ کر بیٹھے گی۔ فیلڈ مارشل منیر جو حال ہی میں امریکہ کے دورے سے واپس آئے ہیں، کمیٹی کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ اپنی ملاقاتوں کے بارے میں بریفنگ دینے کی توقع ہے۔
پاکستان نے امریکی حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے انہیں بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی قرار دیا ہے اور اس بات پر تشویش کا اظہار کیا ہے کہ نشانہ بنائی گئی تنصیبات بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے تحفظ میں تھیں۔ ایرانی صدر مسعود پزشکیان کے ساتھ ٹیلی فونک گفتگو میں وزیراعظم شہباز نے ایران کے ساتھ پاکستان کی مکمل یکجہتی کا اعادہ کیا اور جانی نقصان پر تعزیت کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے صورتحال کو کم کرنے کے لیے فوری بات چیت اور سفارت کاری کی ضرورت پر زور دیا جبکہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت ایران کے حق خود دفاع کو بھی تسلیم کیا ہے۔ وزارت خارجہ نے بھی انہی جذبات کا اظہار کرتے ہوئے صورتحال کی سنگینی پر زور دیا اور تمام فریقین پر بین الاقوامی قانون کی پاسداری پر زور دیا ہے۔
دریں اثنا، پاکستان میں ایرانی سفیر ڈاکٹر رضا امیری مقدم نے خطے میں امریکی مفادات کے خلاف ممکنہ جوابی حملوں کا اشارہ دیا جس میں خطے میں امریکی فوجی موجودگی کا حوالہ دیا گیا۔ تاہم، انہوں نے دیگر اسلامی ممالک کو تنازعے میں گھسیٹنے سے گریز کرنے کی ایران کی خواہش پر زور دیا ہے۔ صدر مملکت آصف علی زرداری نے بھی تشویش کا اظہار کیا اور تمام فریقین پر تحمل اور سفارت کاری کی طرف واپسی پر زور دیا ہے۔