پاکستان نے حال ہی میں مغربی ممالک بشمول فرانس، برطانیہ، آسٹریلیا، کینیڈا، اور پرتگال کی جانب سے فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے کے فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے۔ یہ اعلان ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب وزیراعظم شہباز شریف اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں سیشن میں شرکت کے لیے نیویارک میں موجود ہیں۔ وہ اپنے خطاب میں کشمیر اور فلسطین کے مسائل کو اجاگر کریں گے۔
وزیراعظم شہباز شریف نیویارک میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور دیگر کلیدی مسلم رہنماؤں سے بھی ایک اہم کثیرالجہتی ملاقات میں شرکت کریں گے۔ یہ ملاقات غزہ میں جاری اسرائیل کی جارحیت پر بڑھتی ہوئی عالمی تشویش کے تناظر میں ہو رہی ہے۔ وائٹ ہاؤس کے مطابق، اس ملاقات میں غزہ میں امن اور جنگ کے بعد کی حکمرانی سے متعلق تجاویز پر بات چیت کی جائے گی۔
نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے ایک بین الاقوامی کانفرنس میں تمام ممالک سے فلسطین کو تسلیم کرنے کی اپیل کی جو ابھی تک یہ قدم نہیں اٹھا سکے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اقدام بین الاقوامی قانون کے مطابق منصفانہ اور دیرپا امن کے حصول کی جانب ایک اہم قدم ہے۔ پاکستان نے 1988 میں ہی فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کر لیا تھا اور وہ مستقل طور پر اقوام متحدہ میں اس کی مکمل رکنیت کا مطالبہ کرتا رہا ہے۔ پاکستان غزہ میں فوری اور غیر مشروط جنگ بندی کا بھی مطالبہ کرتا ہے۔