علیحدگی پسند تظیم بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) خواتین کو بھرتی کرنے کے لیے ظالمانہ اور وحشیانہ طریقے اپنا رہی ہے جس کا ذکر "مور ٹو ہر اسٹوری” کی ایک نئی تحقیقاتی رپورٹ میں کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بی ایل اے خواتین کو اپنی پر تشدد تنظیم میں شامل کرنے کے لیے ریپ، بلیک میلنگ اور نفسیاتی دباؤ جیسے ہتھکنڈے اپناتی ہے، اور انہیں اکثر خودکش حملوں پر مجبور کرتی ہے۔
اس رپورٹ میں کئی خواتین کے دل دہلا دینے والے واقعات شامل ہیں جن میں عدیلہ بلوچ کا واقعہ بھی شامل ہے جنہیں بلیک میل اور نفسیاتی دباؤ کے ذریعے ایک ناکام خودکش حملے کی کوشش میں شامل کیا گیا۔ ان کے والد خدا بخش نے ان کی رہائی پر اطمینان کا اظہار کیا اور ان خاندانوں کی مشکلات کو اجاگر کیا جو بی ایل اے کی بھرتی کی حکمت عملیوں کا شکار ہوتے ہیں۔
رپورٹ میں وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ کا حوالہ بھی دیا گیا جنہوں نے کہا تھا کہ بی ایل اے کی حکمت عملی مزاحمت نہیں بلکہ استحصال اور دہشت گردی پر مبنی ہے۔ یہ گروہ بلوچستان کے سماجی و اقتصادی مسائل کو بنیاد بنا کر خواتین کے استحصال کے لیے ایک قدامت پسند معاشرے میں خاندان کی عزت کے تصورات کا فائدہ اٹھاتا ہے۔
بی ایل اے دھمکیوں، بدنامی کے خوف، اور ذاتی معلومات کے افشا کے ذریعے اپنے بھرتی شدگان کو قابو میں رکھتی ہے۔ رپورٹ میں جنسی تشدد اور بلیک میلنگ کے شواہد بھی پیش کیے گئے ہیں، جنہیں خواتین کو دہشت گردانہ کارروائیوں میں شامل کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ بی ایل اے آن لائن پلیٹ فارمز کے ذریعے پروپیگنڈا پھیلا کر خواتین کو بھرتی کرتی ہے- ان پلیٹ فارمز پر خواتین خودکش حملہ آوروں کو شہید کے طور پر پیش کیا جاتا ہے۔ اس حکمت عملی کے تحت شاری بلوچ کو بھرتی کیا گیا جو 2022 میں گروہ کی پہلی خاتون خودکش حملہ آور بنیں۔
حکومت پاکستان نے 2024 میں کراچی جناح ایئرپورٹ کے قریب ہونے والا ایک خودکش حملے کے بعد بی ایل اے کے خلاف فوجی کارروائیاں تیز کر دی ہیں۔
حکومتی حکام یہ تسلیم کرتے ہیں کہ اس معاملے میں ایک جامع حکمت عملی کی ضرورت ہے جیسا کہ بحالی کے پروگرام، قانونی امداد، اور روزگار کی تربیت تاکہ بی ایل اے کے کنٹرول سے نکلنے والی خواتین کی مدد کی جا سکے، اور ساتھ ہی ان سماجی و اقتصادی مسائل کو حل کیا جا سکے جو بغاوت کو ہوا دیتے ہیں۔
زیر بحث رپورٹ صوبہ بلوچستان میں اقتصادی اور سیاسی محرومیوں کے ساتھ پاک – چین اقتصادی راہداری (سی پیک) جیسے منصوبوں کا ذکر کرتی ہے ۔
ماہرین بی ایل اے کے اثرات کو کم کرنے کے لیے متبادل سماجی بہبود کے پروگراموں کو وسعت دینے اور تعلیمی نظام کو بااختیار بنانے میں سرمایہ کاری کی تجویز دیتے ہیں۔
اس تنظیم نے عبدالحمید نامی بلوچ کی بیٹی مہل بلوچ کو اپنے تخریب کاری کے مقصد کے لیے بھی بھرتی کیا تھا- اس متاثرہ خاندان نے تعلیم اور خواتین کو بااختیار بنانے پر زیادہ توجہ دینے کی اپیل کی تاکہ مزید استحصال سے بچا جا سکے۔
صوبے میں نوجوان خواتین کو دہشت گرد گروہوں کی بلیک میلنگ سے محفوظ رکھنے کے لیے ایک جامع حکمت عملی کے تحت تعلیمی اور اقتصادی ترقی کے مواقع مہیا کرنے کی جلد از جلد ضرورت ہے۔