وزیر اعلٰی خیبر پختونخوا نے ضلع کرم میں امن اور استحکام بحال کرنے کے لیے ایک جامع منصوبہ ترتیب دے دیا

وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے بدھ کے روز ضلع کرم کی صورتحال پرایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کی۔ اجلاس میں چیف سیکریٹری، انسپکٹر جنرل پولیس (آئی جی)، ایڈیشنل چیف سیکرٹری (داخلہ) اور دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔

اس اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کرم میں غیر قانونی بنکروں کو گرانے کا کام فوراً دوبارہ شروع کیا جائے گا اور ماہ کے آخر تک ضروری سامان لے جانے والے چار قافلے کرم بھیجے جائیں گے۔ اجلاس میں  فیصلہ کیا گیا کہ کرم امن معاہدے کے دستخط کنندگان پر مشتمل ایک جرگہ بلایا جائے گا تاکہ معاہدے پر عملدرآمد کی ذمہ داریوں کا اعادہ کیا جا سکے اور گاؤں کی سطح پر کمیٹیوں کو فعال کیا جائے گا تاکہ امن کے قیام میں مقامی شرکت کو بڑھایا جا سکے۔

اجلاس میں یہ طے کیا گیا کہ بگن واقعے کے متاثرین کو معاوضے کی ادائیگی حکومت اور انتظامیہ کے ساتھ ان کے تعاون سے مشروط ہوگی، اور دونوں فریقوں کے دہشت گردوں اور عسکریت پسندوں کے خلاف غیرجانبدارانہ کارروائی کی جائے گی۔
یہ فیصلہ کیا گیا کہ ایف آئی آرز میں نامزد افراد کی گرفتاری عمل میں لائی جائے گی اور تمام آپریشنز میں سول انتظامیہ اور پولیس کو قیادت کا کردار دیا جائے گا، جنہیں دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی حمایت حاصل ہوگی۔

وزیر اعلی نے حکام کو بتایا کہ کرم روڈ کی حفاظت کے لیے خصوصی سیکیورٹی ٹیمیں تعینات کی جائیں اور اس مقصد کے لیے پولیس کی عارضی بھرتیوں کے منصوبے کو حتمی شکل دی جائے گی۔ اس کے ساتھ متاثرہ بگن بازار کی بحالی اور خوبصورتی کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں گے۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ بیرسٹر سیف کی سربراہی میں صوبائی سطح کی مانیٹرنگ کمیٹی کو مزید اختیارات دیےجائیں گے۔

اجلاس کے اختتام پر جاری کردہ بیان میں سیاسی قیادت اور منتخب نمائندوں پر زور دیا گیا کہ وہ امن کی بحالی میں فعال کردار ادا کریں

وزیراعلیٰ نے کرم کی صورتحال پر منفی پروپیگنڈے کا مؤثر جواب دینے کے لیے متحد میڈیا بیانیہ پیش کرنے کی بھی ہدایت کی۔

کرم گزشتہ تین ماہ سے شیعہ اور سنی قبائل کے درمیان شدید تصادم کا شکار ہے۔ حکومت نے اسلحہ ضبط کرنے کے لیے لوئر کرم میں سرچ اور کلیئرنس آپریشن کیا، اور امدادی قافلے دوبارہ بحال ہو گئے ہیں۔

متعلقہ خبریں

مزید پڑھیں