کرپٹو کرنسی میں غیر قانونی سرمایہ کاری، ملکی زرمبادلہ کو 60 کروڑ ڈالر کا نقصان

 پاکستان کو غیر قانونی کرپٹو کرنسی لین دین کی وجہ سے تقریباً 600 ملین ڈالر (60 کروڑ ڈالر) کا بھاری نقصان ہوا ہے جس سے بینکنگ سسٹم میں ڈالر کا بہاؤ تیزی سے کم ہوا ہے۔ لوگ ایکسچینج کمپنیوں سے ڈالر خرید کر غیر قانونی طریقے سے کرپٹو کرنسی میں لگا رہے ہیں۔

خبر کے مطابق ایکسچینج کمپنیوں کی جانب سے بینکوں کو ڈالر کی فروخت گزشتہ سال کے پہلے 10 مہینوں میں 4 بلین ڈالر سے کم ہو کر رواں سال اسی مدت میں 3 بلین ڈالر رہ گئی۔ ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن کے چیئرمین ملک بوستان کے مطابق، غائب ہونے والے یہ ڈالر زیادہ تر کرپٹو کرنسیوں میں لگائے گئے۔

لوگ ایکسچینج کمپنیوں سے ڈالر خرید کر اپنے فارن کرنسی (FCY) اکاؤنٹس میں جمع کرواتے ہیں اور پھر ان ڈالرز کو نکال کر غیر قانونی ذرائع سے کرپٹو کرنسی خریدتے ہیں۔

 سٹیٹ بینک نے حال ہی میں بینکوں اور ایکسچینج کمپنیوں کو نقد ڈالر نہ دینے کی ہدایت کی ہے بلکہ رقم کو براہِ راست صارف کے FCY اکاؤنٹ میں منتقل کرنا لازمی قرار دیا ہے۔ تاہم، ایکسچینج کمپنیوں سے جاری ہونے والے چیک یا منتقل کی گئی رقم کو بھی FCY اکاؤنٹس سے نکال کر کرپٹو میں لگایا جا رہا ہے۔

ملک کو کئی سالوں سے ڈالر کی شدید قلت کا سامنا ہے۔ آئی ایم ایف کے بیل آؤٹ کے بعد پابندیاں لگائی گئیں، لیکن کرپٹو میں سرمایہ کاری کا یہ نیا رجحان پالیسی سازوں کی کوششوں کو متاثر کر سکتا ہے۔ اس وقت سٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر تقریباً 14.551 بلین ڈالر ہیں۔

متعلقہ خبریں

مزید پڑھیں