کوہاٹ امن معاہدہ: ضلع کرم میں 326 بنکرز مسمار، امن کی جانب اہم پیش رفت

| شائع شدہ |11:57

خیبر پختونخواہ کے ضلع کرم میں امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے کوہاٹ امن معاہدے پر عملدرآمد جاری ہے، جس کے تحت اب تک 326 چھوٹے اور بڑے بنکرز مسمار کیے جا چکے ہیں۔ یہ کارروائی ضلعی انتظامیہ اور پولیس کی جانب سے کی جا رہی ہے تاکہ علاقے میں دیرپا امن قائم ہو سکے۔
حالیہ کارروائی میں، لوئر کرم کے علاقوں خار کلے اور بالش خیل میں چھ بنکرز کو دھماکہ خیز مواد سے اڑا دیا گیا ہے۔ ان میں سے تین بنکرز خار کلے میں جبکہ باقی تین بالش خیل میں تھے۔ اس حوالے سے مسماری کمیٹی کے رکن شاہد خان نے بتایا کہ ضلع بھر میں اب تک مجموعی طور پر 326 بنکرز تباہ کیے جا چکے ہیں۔
اس کے ساتھ ساتھ، انتظامیہ نے ان گاؤں سے بھی بھاری اور بغیر لائسنس اسلحہ جمع کرایا ہے جہاں ماضی میں جھڑپیں ہوتی رہی تھیں۔ یہ قدم بھی امن معاہدے کا ایک اہم حصہ ہے، جس کا مقصد علاقے کو اسلحے سے پاک کرنا ہے۔
پس منظر اور معاہدے کے اہم نکات
کوہاٹ امن معاہدہ جنوری 2025 میں اس وقت طے پایا جب ضلع کرم میں فرقہ وارانہ کشیدگی عروج پر تھی۔ اس معاہدے کے تحت فریقین نے کئی اہم نکات پر اتفاق کیا جس میں
بھاری اور بغیر لائسنس اسلحہ جمع کرانا، تنازع کا سبب بننے والے بنکرز مسمار کرنا
شاہراہوں کو محفوظ بنانا اور ان پر کسی بھی قسم کی رکاوٹ نہ ڈالنا شامل ہے۔
اس کے علاوہ اس معاہدے کے تحت گھر سے باہر چھوٹا اسلحہ نہ لے جانا
اور تمام تنازعات کو پرامن مذاکرات کے ذریعے حل کرنا
اس معاہدے کی بنیاد 21 نومبر 2024 کو لوئر کرم کے علاقے بگن میں ہونے والے ایک حملے کے بعد رکھی گئی تھی، جس میں 41 سے زائد افراد کی جانیں گئی تھیں۔ اس واقعے کے بعد گرینڈ جرگہ منعقد ہوا جس نے امن معاہدے کی راہ ہموار کی ہے۔
اگرچہ امن کی کوششوں میں کچھ شرپسند عناصر کی طرف سے رکاوٹیں بھی ڈالی گئیں، جیسا کہ ڈپٹی کمشنر پر فائرنگ کا واقعہ، لیکن انتظامیہ پرعزم ہے کہ ان حالات پر قابو پا کر معاہدے پر مکمل عملدرآمد یقینی بنایا جائے۔ ان اقدامات کو علاقے میں مکمل استحکام کی جانب ایک مثبت پیش رفت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، تاہم اس کے لیے فریقین کا مکمل تعاون اور شرپسند عناصر کے خلاف کارروائیاں جاری رکھنا ضروری ہے۔

متعلقہ خبریں

مزید پڑھیں