لاہور سے گرفتار کیے گئے خودکش بمبار نے اپنی تربیت اور سہولت کاری کے بارے میں بڑے انکشافات کیے ہیں۔
خودکش بمبار شمس اللہ نے انکشاف کیا ہے کہ اسے افغانستان میں جماعت الاحرار کے کمانڈر سلیمان اور قاسم خراسانی نے تربیت دی تھی۔ قاسم کو پشاور میں پولیس لائنز حملے کا مرکزی ذمہ دار بھی سمجھا جاتا ہے۔
اس کے بعد اسے چمن کے راستے پاکستان بھیجا گیا جہاں اسے علی نامی سہلوتکار کے پاس تین دن رکھا گیا اور خودکش جیکٹ بھی فراہم کی گئی۔ سی ٹی ڈی فی الحال علی کو گرفتار کرنے کے لیے کارروائیوں میں مصروف ہے۔
سی ٹی ڈی نے بتایا ہے کہ پنجاب سے 11 دہشت گردوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے، جس سے ایک بڑے دہشت گردانہ منصوبے کو ناکام بنا دیا گیا ہے۔ صوبے بھر میں 166 انٹلیجنس پر مبنی آپریشنز میں یہ گرفتاریاں کی گئیں۔
ان آپریشنز میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ایک بڑے کارندے کو گرفتار کیا گیا ہے۔ دیگر گرفتار شدہ دہشت گردوں کی شناخت حیدر سلطان، ولی خان، رحمان، زبیر، امین، اکبر، مقصود خان، ابراہیم قاسمی اور صدام کے طور پر کی گئی ہے۔
سی ٹی ڈی نے 2735 گرام دھماکہ خیز مواد، 19 ڈیٹونیٹرز، 35 فٹ سیفٹی فیوز وائر، اور دو آئی ای ڈی بم بھی ضبط کیے۔ بازیافت ہونے والے اضافی مواد میں پمفلٹ، میگزین اور کالعدم تنظیموں سے تعلق رکھنے والی نقد رقم شامل تھی۔