کوئٹہ میں جاری احتجاج پرحکومت اور بلوچ یکجہتی کمیٹی کے متضاد بیانات

| شائع شدہ |14:38

کوئٹہ کے سریاب روڈ پر جاری احتجاج کے حوالے سے بلوچستان حکومت کے نمائندوں اور بلوچ یکجہتی کمیٹی کے اراکین کے درمیان متضاد بیانات سامنے آئے ہیں۔ جمعہ کے روز احتجاج کو منتشر کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔ تاہم، ہفتہ کی صبح دھرنا جاری رہا۔

 
پولیس نے جمعہ کے روز بلوچستان یونیورسٹی کے قریب سریاب روڈ پر بلوچ یکجہتی کمیٹی (بی وائی سی) کے دھرنے کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس اور واٹر کینن کا استعمال کیا۔ تاہم بی وائی سی کے رہنماؤں کا دعوٰی ہے کہ مظاہرین پر بے جا قوت کا استعمال کیا گیا جس کے نتیجے میں تین افراد ہلاک اور 13 زخمی ہو گئے۔

 
دوسری طرف صوبائی حکومت نے مظاہرین پر طاقت کے استعمال  کی تردید کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ کیا تھا۔

 
صوبائی حکومت کے ترجمان نے کہا کہ حکومت نے ٹریفک کے لیے سڑک صاف کرنے کے لیے ‘قانون کے مطابق’ کارروائی کی۔ ترجمان نے مزید کہا کہ مظاہرین کی جانب سے تشدد کے نتیجے میں 10 پولیس اہلکار زخمی ہوئے جن میں ایک خاتون کانسٹیبل بھی شامل ہے۔ اہلکار اس وقت اسپتال میں زیر علاج ہیں۔


میڈیا رپورٹس کے مطابق کم از کم دو لاشوں کو بولان میڈیکل کالج ہسپتال لے جایا گیا جبکہ ایک اور لاش سول اسپتال لے جائی گئی ہے۔


دریں اثنا بی آئی سی نے ایکس (ٹوئٹر) پر ایک پوسٹ میں بتایا ہے کہ اس کی رہنما ڈاکٹر ماہرنگ بلوچ کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ جبکہ حکومت نے اب تک گرفتاری پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔ 


یہ دھرنا بی آئی سی کی جانب سے تنظیم کے ایک سینئر رکن بیبارگ بلوچ اور کئی دیگر افراد کی رہائی کا مطالبہ کرنے کے لیے منعقد کیا گیا تھا۔ 


حکومت کی جانب سے احتجاج کو منتشر کرنے کی کوشش کے باوجود بلوچستان یکجہتی کمیٹی کے کارکنان نے کوئٹہ میں دھرنا جاری رکھا۔ کئی دیگر شہروں میں بھی شٹر ڈاؤن ہڑتال کی جا رہی ہے۔ دریں اثنا بلوچستان نیشنل پارٹی نے بھی احتجاج کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔

متعلقہ خبریں

مزید پڑھیں