امریکی کاروباری شخصیت ایلون مسک کی سیٹلائٹ انٹرنیٹ فراہم کرنے والی کمنی اسٹارلنک کو پاکستان میں کام کرنے کی عارضی منظوری مل گئی ہے جو ملک کے انٹرنیٹ کے معیار کو بہتر بنانے کی جانب ایک اہم قدم ہے۔
جمعہ کے روز پاکستان کے وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کی جانب سے اجازت کا اعلان کیا گیا جس کا کئی ماہ سے انتظار تھا۔
انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزیر شازہ فاطمہ خواجہ کے مطابق عارضی نو آبجیکشن سرٹیفکیٹ (این او سی) وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پر جاری کیا گیا ہے۔ یہ فیصلہ اسٹارلنک کی جانب سے جنوری میں جمع کرائی گئی درخواست کے بعد آیا ہے۔
وزیر نے کہا کہ این او سی تمام متعلقہ سیکیورٹی اور ریگولیٹری ایجنسیوں کے اتفاق رائے سے جاری کیا گیا ہے، جن میں سائبر کرائم ایجنسی، سیکیورٹی ایجنسیاں، پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) اور پاکستان اسپیس ایکٹیویٹیز ریگولیٹری بورڈ شامل ہیں۔ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ یہ پاکستان میں سیٹلائٹ انٹرنیٹ سروسز کا باقاعدہ آغاز ہے۔
اس اقدام کو پاکستان کے ڈیجیٹل لینڈ اسکیپ کو جدید بنانے کے لیے ایک اہم قدم سمجھا جا رہا ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ حکومت ملک بھر میں انٹرنیٹ کنیکٹیویٹی کو بہتر بنانے کے لیے پرعزم ہے اور وزیراعظم شہباز شریف کے ملک میں انٹرنیٹ سسٹمز کو بہتر بنانے کے عزم کی طرف اشارہ کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ سیٹلائٹ انٹرنیٹ کنیکٹیویٹی خاص طور پر پسماندہ علاقوں میں انٹرنیٹ کو بہتر بنانے کے لیے ایک جدید حل پیش کرتا ہے۔
جاری شدہ این او سی عارضی ہے لیکن یہ اسٹارلنک کے لیے کام شروع کرنے کا راستہ ہموار کردے گا۔ پی ٹی اے اب باقی لائسنسنگ کی ضروریات اور فیس کی ادائیگیوں کو حتمی شکل دے گا۔
اسٹارلنک لو ارتھ اوربٹ سیٹلائٹس کے ایک نیٹ ورک کا استعمال کرتا ہے تاکہ فائبر کنیکٹیویٹی جتنی تیز انٹرنیٹ سروس فراہم کی جا سکے جس میں تاروں کے نیٹ ورک بچھانے کی ضرورت نہیں پڑتی۔ ایسی سروس خاص طور پر دور دراز اور پسماندہ علاقوں کے لیے بے حد قیمتی ہے۔