امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے کئی ایگزیکٹو آرڈرز میں سے ایک نے 1,660 افغان شہریوں کے دوبارہ آبادکاری کے منصوبوں کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔
ٹرمپ نے پیر کے روز اقتدار سنبھالنے کے فوراً بعد متعدد ایسے ایگزیکٹو آرڈرز پر دستخط کیے جن کا عندیا وہ پہلے متعدد بار دے چکے ہیں۔ ان میں ٹک ٹاک پر پابندی کو عارضی طور پر موخرکرنے سے لے کر 6 جنوری کے فسادات میں ملوث افراد کو معاف کرنے تک کے احکامات شامل تھے۔ ان ایگزیکٹو آرڈرز میں سے ایک حکمنامہ امریکی پناہ گزین پروگرام کو معطل کرنا تھا۔
اس آرڈر کے تحت وہ پروازیں منسوخ کر دی گئیں جو 1,660 افغان شہریوں کو دوبارہ آبادکاری کے لیے امریکہ لے کر جانے والی تھیں، اور اب ان کا مستقبل غیر یقنی کا شکار ہو چکا ہے۔
خبررساں ایجنسی رائیٹرز کے مطابق پروازیں منسوخ ہونے والوں میں 200 بچے شامل ہیں جو اپنے اہل خانہ کے ہمراہ نہ جا سکے تھے-
منسوخ کردہ لسٹ میں وہ افغان شہری بھی شامل ہیں جو طالبان کے خلاف اشرف غنی کی حکومت کے لیے لڑے اوران کو اب طالبان حکومت کی طرف سے انتقامی کارروائیوں کا خوف ہے۔ کئی افغان-امریکی بشمول وہ افغان شہری جو امریکہ میں کئی عرصہ سے رہ رہے ہیں اور امریکہ کے لیے لڑے تھے وہ بھی اس فہرست میں شامل ہیں۔
ٹرمپ کے فیصلے نے ان أفغان باشندوں کے مستقبل پر بھی سوالیہ نشان لگا دیا ہے جو موجودہ زیرتربیت افغان تارکین وطن کی آبادکاری کے عمل مکمل ہونے کے بعد امریکہ میں اپنی آباد کاری کے منتظر ہیں۔
2021 میں صدر جوبائیڈن کی انتظامیہ کے تحت تقریباً 200,000 افغان شہریوں کو امریکہ میں آباد کاری کے مقصد کے تحت لایا گیا۔
وائٹ ہاؤس کے ایک بیان کے مطابق، پناہ گزین پروگرام کو چار ماہ کے لیے اس وجہ سے معطل کیا گیا کیونکہ وہاں کہ کمیونٹیز کو ضرروت سے بڑی تعداد میں پناہ گزین کو آباد کرنے کو کہا گیا جس سے کمیونٹی کی حفاظت اور وسائل پر دباؤ پڑا۔
ٹرمپ نے امریکی صدارتی انتخاب کے لیے اپنی انتخابی مہم کے دوران غیر قانونی امیگریشن کو روکنے اور سرحدوں کو مضبوط بنانے کے نعرے پر زور دیا۔
نئے منتخب صدر نے حلف برداری سے چند گھنٹے پہلے یہ اعلان کیا ہے کہ اس کی انتظامیہ افغانستان میں 2021 کے دوران امریکی افواج کی واپسی کے دوران چھوڑے گئے اسلحہ کو واپس لانے کے لیے اپنی تمام کوششیں کرینگے۔