امریکی حکومت کا ڈونلڈ ٹرمپ کے حلف اٹھانےسے قبل افغان طالبان کے ساتھ قیدیوں کا تبادلہ

امریکہ اور افغان طالبان کے درمیان معاہدے کے تحت طالبان نے دو امریکی شہریوں، رائن کوربیٹ اور ولیم مک کینٹی کو خان محمد، جو افغان طالبان کا رکن تھا اور امریکہ کے زیر حراست تھا، کے بدلے میں رہا کر دیا ہے ۔ خان محمد پر منشیات اور دہشت گردی کے الزامات تھے۔

یہ معاہدہ قطر کی ثالثی سے کیا گیا اور قیدیوں کا تبادلہ دوحہ میں انجام پایا۔ قطری حکومت نے افغانستان سے امریکی شہریوں کو دوحہ منتقل کرنے کے لیے بھی مدد فراہم کی۔

افغان طالبان نے ایک بیان میں اس معاہدے کی تصدیق کی اور

 افغان وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ افغانستان اور امریکہ کے درمیان طویل اور مفید مذاکرات کے بعد ایک معاہدہ طے پایا جس کے تحت ایک افغان مجاہد خان محمد کو امریکی جیل سے رہا کیا گیا اور اس کے بدلے دو امریکی شہریوں کی رہائی ممکن ہوئی۔

رخصت ہونے والے امریکی صدر جو بائیڈن کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے رپورٹ کے مطابق ٹرمپ کے مشیر مائیک والٹز کو عہدے کے حلف اٹھانے سے چند لمحے پہلے اس معاہدے کے بارے میں بتایا۔ ٹرمپ انتظامیہ نے اس معاہدے کو تسلیم کیا کیونکہ یہ معاملات پہلے سے چل رہے تھے۔

امریکی حکومت نے دو شہریوں، جارج گلیزمن اور محمود حبیبی کی رہائی کے لیے بھی مذاکرات کیے مگر طالبان ان کی رہائی پر رضامند نہیں ہوئے۔

رہائی پانے والے قیدیوں میں سے کوربیٹ نے افغانستان میں دس سال سے زائد عرصے تک مختلف این جی اوز کے ساتھ کام کیا تھا اور ایک کاروبار بھی چلایا تھا۔ وہ 2022 میں افغانستان گیا اور طالبان کی جانب سے اپنے کام کی تعریف حاصل کرنے کے بعد اگست 2024 میں دوبارہ افغانستان آیا جہاں اسے حراست میں لے لیا گیا۔ تاہم اس کے خلاف کوئی الزامات نہیں عائد کیے گئے۔

سی این این کے مطابق، کوربیٹ کی بیوی اینا کو اس قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے بارے میں آخری لمحے میں بتایا گیا اور انہیں اپنے بچوں کے ساتھ ٹرمپ کی حلف برداری میں مدعو کیا گیا۔

 مک کینٹی کا گرفتار ہونا ابھی تک صیغہ راز رہا ۔ اگرچہ امریکی انتظامیہ ان کے بارے میں کچھ وقت سے جانتی تھی، لیکن یہ واضح نہیں ہے کہ وہ افغانستان میں کیا کر رہے تھے یا انہیں کیوں حراست میں لیا گیا۔

جو طالبان کا قیدی رہا کیا گیا، اسے 2006 میں منشیات کی اسمگلنگ کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ محمد کو 2008 میں دہشت گردی اور امریکہ میں منشیات اسمگل کرنے کے الزامات میں دو مرتبہ سزائے موت سنائی گئی۔ اس نے امریکہ میں منشیات اسمگلنگ کی کارروائیوں کو جہاد کی ایک صورت قرار دیا تھا۔

متعلقہ خبریں

مزید پڑھیں