پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ نے کہا ہے کہ شمالی وزیرستان کے علاقے میر علی میں شہریوں کی ہلاکت کے واقعہ میں فتنہ الخوارج ملوث ہے۔
آئی ایس پی آر نے یہ بیان سیکیورٹی فورسز کے خلاف لگائے گئے ‘گمراہ کن الزامات’ کے جواب میں جاری کیا ہے، جن میں کہا گیا تھا کہ سیکیورٹی فورسز اس واقعے میں ملوث تھیں۔
آئی ایس پی آر نے کہا کہ ’19 مئی 2025 کو شمالی وزیرستان کے علاقے میر علی میں ایک افسوسناک واقعے ہوا، جس میں عام شہریوں کی ہلاکتیں واقع ہوئیں۔ واقعے کے بعد کچھ حلقوں کی جانب سے بے بنیاد اور گمراہ کن الزامات لگائے گئے ہیں، جن میں پاکستان کی سیکیورٹی فورسز کو بلاوجہ ملوث ٹھہرایا گیا ہے۔’
بیان میں کہا گیا کہ "یہ دعوے مکمل طور پر بے بنیاد ہیں اور جاری انسداد دہشت گردی آپریشنز میں سیکیورٹی فورسز کی پختہ کوششوں کو بدنام کرنے کی مربوط ڈس انفارمیشن مہم کا حصہ ہیں۔”
ائی ایس پی آر نے کہا کہ ان الزامات کے جواب میں، فوری طور پر ایک جامع تحقیقات شروع کی گئیں۔ ابتدائی تحقیقات سے یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ یہ گھناؤنا فعل بھارت کی سرپرستی میں چلنے والے فتنہ الخوارج نے منظم طریقے سے انجام دیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ "یہ بات واضح ہے کہ یہ دہشت گرد عناصر اپنے ہندوستانی آقاؤں کے کہنے پر کام کرتے ہوئے شہری علاقوں اور عام آبادیوں کو اپنی دہشت گردی کی قابل مذمت کارروائیوں کے لیے ڈھال کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔ ایسی حکمت عملیوں کا مقصد مقامی آبادی اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان اختلاف پیدا کرنا ہے، جو مل کر دہشت گردی کی لعنت کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے پرعزم ہیں۔”
ائی ایس پی آر نے کہا کہ سیکیورٹی فورسز اس غیر انسانی فعل کے مرتکب افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے اپنے عزم کا اعادہ کرتی ہیں۔