بلوچستان کے ضلع خضدار میں بدھ کو ایک اسکول بس پر بم حملے میں کم از کم چار بچے شہید اور 35 زخمی ہو گئے ہیں۔
خضدار کے ڈپٹی کمشنر یاسر اقبال دشتی نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ یہ واقعہ زیرو پوائنٹ کے قریب پیش آیا ہے۔ حکام نے قریبی ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی ہے۔
پولیس اور ایف سی اہلکار جائے وقوعہ پر پہنچ گئے ہیں اور تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ ڈی سی نے بتایا کہ یہ حملہ خودکش حملہ ہو سکتا ہے۔
وزیر داخلہ محسن نقوی نے حملے کی مذمت کی اور چار بچوں کی ہلاکت پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے متاثرہ خاندانوں سے تعزیت بھی کی ہے۔
وزیراعظم محمد شہباز شریف کی خضدار میں اسکول بس پر بھارتی سرپرستی میں کام کرنے والے دہشتگردوں کے بزدلانہ حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
وزیراعظم کا دھشتگرد حملے میں معصوم بچوں اور انکے اساتذہ کی شہادت پر رنج و ملال کا اظہار کیا ہے۔
وزیرِ اعظم ہاوس سے جاری بیان میں بتایا ہے کہ وزیراعظم نے بچوں کے والدین کے ساتھ ہمدردی کا اظہار، ذمہ داران کے فوری تعین اور انہیں قرار واقعی سزا دلوانے کی ہدایت کی ہے۔
وزیراعظم کی واقعے میں زخمیوں کو ترجیحی بنیادوں پر فوری طبی امداد فراہم کرنے کے ہدایت جاری کی ہے۔
وزیراعظم نے کہا ہے کہ بھارتی حمایت یافتہ ان دھشتگردوں کے بلوچستان کے امن کو خراب کرنے کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملانے کیلئے کوئی کسر نہیں چھوڑی جائے گی.
وزیر داخلہ محسن نقوی نے حملے کی مذمت کی اور چار بچوں کی ہلاکت پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے متاثرہ خاندانوں سے تعزیت بھی کی۔
ایک بیان میں نقوی نے کہا کہ بچوں کو نشانہ بنانے والے دہشت گرد کسی رعایت کے مستحق نہیں اور اس حملے کو ملک میں عدم استحکام پیدا کرنے کی کوشش قرار دیا۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ خضدار میں بچوں کی وین کو نشانہ بنانا انسانیت پر حملہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت ریاستی پالیسی کے طور پر دہشتگردی کو فروغ دے رہا ہے۔
سرفراز بگٹی نے کہا کہ بھارت بلوچستان میں اپنے ایجنٹوں کے ذریعے دہشت پھیلا رہا ہے اور ہم دہشتگردی کے ہر مظہر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی قوم اور فوج بھارتی سازشوں کے خلاف متحد ہیں۔