قانون نافذ کرنے والے اداروں نے لوئر کرم میں 30 شرپسندوں کو گرفتار کر لیا ہے۔
پولیس زرائع کے مطابق جمعرات کے روز لوئر کرم میں سیکیورٹی فورسز کے آپریشن میں کم از کم 30 شرپسند اور ان کے معاونین کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
کوہاٹ کے ریجنل پولیس آفیسر عباس مجید مروت نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں اور سیکیورٹی فورسز نے کرم کے علاقے بگن، چارخیل، ڈاڈکمر، مندوری، اوچات اور ملحقہ علاقوں میں بڑے پیمانے پر آپریشن کیے۔
انہوں نے کہا کہ اس اپریشن کے دوران اب تک 18 شر پسند اور 12 معاونین گرفتار کیے جا چکے ہیں اور علاقے میں پھنسے ہوئے قافلے کے تمام ڈرائیوروں کو باحفاظت ٹل منتقل کیا جا چکا ہے۔
مروت نے مزید کہا کہ لوٹے گئے قافلے کے سامان کو پانچ گھروں سے برآمدد کر لیا گیا جس سے اس واقعے میں ملوث پانچ مشتبہ افراد کی گرفتاریاں ممکن ہوئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ شرپسندوں کو قانون کی گرفت میں لانے کے لیے گھر گھر تلاشی اور پہاڑی علاقوں میں آپریشین جاری ہیں۔ مروت نے ٹل پاراچنار شاہراہ کی بندش کے حوالے سے کہا کہ آپریشنز کے بعد شاہراہ کو ٹریفک کے لیے کھول دیا جائے گا۔
اتوار کے روز ضلع ہنگو کے علاقے ٹل سے کرم کے لیے تقریباً 60 ٹرک روانہ کیے گئے تھے جن میں خوراک اور ادویات موجود تھیں۔ تاہم صرف 9 ٹرک کرم پہنچنے میں کامیاب ہوئے جبکہ کم از کم 20 ٹرکوں کو واپس ٹل جانا پڑا۔
اس واقعے میں سیکیورٹی فورسزز کے کئی اہلکار شہید اور زخمی ہوئے تھے جس کے بعد خیبر پختنخواہ کی حکومت نے شرپسندوں کے خلاف بڑے پیمانے پر آپریشن کا اعلان کیا تھا۔
یاد رہے کہ ضلع کرم گزشتہ چار ماہ سے شیعہ اور سنی قبائل کے درمیان مسلح تصادم کی وجہ سے ملک کے باقی حصوں سے منقطع ہے۔ ضلع میں امدادی قافلوں پر ٹل-پاراچنار ہائی وے پر کئی بار حملے ہو چکے ہیں جو ضلع میں داخل ہونے والی مرکزی سڑک ہے۔ حکومت کی جانب سے جرگے کے فیصلے کے بعد ضلع میں بنکرز کو مسمار کرنے اور ہتھیاروں کو ضبط کرنے کے آپریشن کے باوجود امن وامان کی صورتحال ابھی تک غیر یقینی ہے۔