نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے اعلان کیا ہے کہ وہ جلد ہی کابل کا دورہ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
امریکہ کے اپنے دورے کے اختتام پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے ڈار نے کہا کہ پاکستان نے بارہا افغان طالبان حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ اپنی سرزمین سے دہشت گردی کا خاتمہ کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ کابل کے دورے کے دوران وہ افغان حکام کو بین الاقوامی ذمہ داریوں کی پاسداری کرنے کی یاددہانی کرائینگے اور اس بات پر زور دینگے کہ تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کو پاکستان کے خلاف حملوں کے لیے افغان سرزمین استعمال کرنے کی اجازت نہیں ملنی چاہیے۔
ڈار نے یہ بھی کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت 2018 تک ملک سے دہشت گردی کے خاتمے میں کامیاب ہو گئی تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) حکومت کی ٹی ٹی پی جنگجوؤں کو پاکستان میں دوبارہ آباد کرنے کی پالیسی کی وجہ سے آج ملک میں دہشت گردی نے دوبارہ سر اٹھایا ہے۔
تاہم انہوں نے کہا کہ پاکستان اب بھی افغانستان کو امداد فراہم کرنے کے اپنے عزم پر قائم ہے اور چاہتا ہے کہ اس کا ہمسایہ ملک معاشی طور پر ترقی یافتہ ہو۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان وسطی ایشیا کے ساتھ روابط کو فروغ دینے کے لیے افغانستان کے ذریعے علاقائی رابطے کے منصوبوں کو بھی فروغ دینے کی امید رکھتا ہے۔
اسحاق ڈار اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں چین کی صدارت میں کثیرالجہتی نظام پر ہونے والے اجلاس میں شرکت کے لیے نیویارک گئے تھے۔ اپنے خطاب میں اسحاق ڈار نے افغان عبوری حکومت پر زور دیا کہ وہ دہشت گردی کے خلاف فیصلہ کن اقدامات اٹھائے۔ انہوں نے دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ میں دوہرے معیار کو ختم کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔