خیبر پختونخوا میں سیکیورٹی فورسز اور پولیس کی کامیاب کارروائیاں، 10 دہشت گرد ہلاک

خیبر پختونخوا کے ضلع  ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے درابن میں کوٹ لالو کے قریب سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ (سی این جی پی ایل) کی ٹیم پر حملے کے بعد سیکیورٹی فورسز نے ایک بڑی کارروائی کرتے ہوئے کم از کم آٹھ مبینہ دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا ہے۔ یہ کارروائی پیر کے روز کی گئی، جو بظاہر سی این جی پی ایل ٹیم پر ہونے والے حملے کا ردعمل تھی جس میں سیکیورٹی اہلکاروں کے بھی جانی نقصان کی اطلاعات ہیں۔

سیکیورٹی ذرائع کے مطابق خفیہ اطلاعات کی بنیاد پر سیکیورٹی فورسز نے قریبی جنگل میں دہشت گردوں کی موجودگی کا پتا چلنے کے بعد ایک آفینسو آپریشن شروع کیا جس کے نتیجے میں آٹھ مشتبہ افراد مارے گئے۔

اطلاعات کے مطابق کارروائی کے بعد فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور آس پاس کے علاقوں میں وسیع پیمانے پر سرچ اینڈ کلیرنس آپریشن کا آغاز کیا۔ مفرور مشتبہ افراد کا پیچھا کرنے اور جائے وقوعہ کو محفوظ بنانے کے لیے مزید کمک بھیجی گئی۔

حکام نے صحافیوں کو بتایا کہ مارے گئے جنگجو مبینہ طور پر ایک ایسے سیل کا حصہ تھے جو پائپ لائن منصوبے پر براہ راست حملے کی منصوبہ بندی کر رہا تھا۔ ان کا مقصد ملک کی قومی اہمیت کے حامل اس منصوبے کو سبوتاژ کرنا تھا، جس کا مقصد خیبر پختونخوا کے عوام کو توانائی، روزگار اور بہتر خدمات فراہم کرنا ہے۔

صوابی مقابلے میں 2 دہشت گرد ہلاک

پیر کی رات گئے کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ مردان اور صوابی ضلعی پولیس کے مشترکہ آپریشن میں دو مزید عسکریت پسند ہلاک کر دیے گئے۔ یہ اطلاع ضلعی پولیس افسر ضیاء الدین احمد نے ذرائع ابلاغ کو دی ہے۔ یہ واقعہ کالابات پولیس چوکی پر نامعلوم افراد کی جانب سے ہینڈ گرینیڈ پھینکے جانے کے صرف تین دن بعد پیش آیا جس میں ایک کانسٹیبل شہید ہو گیا تھا۔

ایک علیحدہ پریس ریلیز کے مطابق، سی ٹی ڈی اور صوابی پولیس پہاڑی گاؤں مینی میں ایک انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن  میں مصروف تھی جب دو موٹر سائیکلوں پر سوار چار مبینہ عسکریت پسندوں نے قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں پر فائرنگ کر دی۔

ڈی پی او احمد نے بتایا کہ سی ٹی ڈی آپریشن پارٹی نے بھرپور جوابی کارروائی کی جس کے نتیجے میں دہشت گرد موقع پر ہی مارے گئے اور ان کے دو ساتھی اندھیرے کا فائدہ اٹھا کر فرار ہو گئے۔

اس واقعے کے فوراً بعد علاقے میں سرچ اور سٹرائیک آپریشن شروع کر دیا گیا۔ ہلاک ہونے والے افراد مبینہ طور پر ٹی ٹی پی طیب اکبر گروپ سے تعلق رکھتے تھے اور پولیس پر حملوں سمیت متعدد مقدمات میں مطلوب تھے۔

بنوں میں پولیس اسٹیشن پر حملہ پسپا، 2 مغوی اہلکار بازیاب

 اتوار کی رات گئے بنوں کے علاقے بکاخیل میں پولیس اسٹیشن کو نشانہ بنانے والے ایک حملے کو پولیس نے کامیابی سے ناکام بنا دیا۔ ایک پولیس اہلکار نے بتایا کہ عسکریت پسندوں کے ایک گروہ نے عمارت میں گھسنے کی کوشش میں ہلکے اور بھاری ہتھیاروں سے تھانے پر حملہ کر دیا۔

پولیس کے مطابق  وہاں تعینات اہلکار مکمل طور پر الرٹ تھے، کیونکہ انہوں نے تھرمل ویژن کیمروں کی مدد سے دہشت گردوں کی نقل و حرکت کو محسوس کر لیا تھا۔” انہوں نے مزید کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں نے بھرپور جوابی کارروائی کی اور حملہ آوروں کو فرار ہونے پر مجبور کر دیا۔

پولیس کے مطابق پولیس اسٹیشن پر حملے کی خبر سن کر مقامی شہری بھی ہتھیاروں سے لیس ہو کر اپنے گھروں سے باہر نکل آئے اور دہشت گردوں کے خلاف کارروائی میں پولیس کی مدد کی۔ انہوں نے تصدیق کی کہ حملے میں تمام پولیس اہلکار محفوظ رہے۔

دریں اثنا پیر کے روز بنوں میں پیپل بازار سے اغوا کیے گئے دو پولیس اہلکاروں کو ان کے اغوا کاروں نے رہا کر دیا ہے۔ ایک پولیس اہلکار نے میڈیا کو بتایا ہے کہ دو پولیس اہلکار جن میں ناہی اللہ اور عید محمد شامل ہیں، کو نامعلوم مسلح افراد نے اس وقت اغوا کر لیا تھا جب وہ پولیو ٹیموں کے ساتھ ڈیوٹی انجام دینے کے بعد اپنی ڈیوٹی کی جگہ پر واپس جا رہے تھے۔

متعلقہ خبریں

مزید پڑھیں