طالبان کی امریکی قیدی کی خیر سگالی کے جذبہ کے تحت رہائی

| شائع شدہ |14:57

امریکی شہری جارج گلیزمین ایک ایئر لائن مکینک ہیں جس کو طالبان نے افغانستان میں دو سال سے زیادہ قید رکھنے کے بعد رہا کر دیا ہے۔ دسمبر 2022 میں گلیزمین کو سیاح کے حیثیت سے افغانستان کا دورہ کرنے کے دوران حراست میں لے لیا گیا تھا۔ طالبان کی قید سے آزاد ہونے کے بعد گلیزمین جمعرات کی شام قطر پہنچے اور وہاں سے امریکہ کے لئے روانہ ہو گئے۔

یہ رہائی کابل میں طالبان کے وزیر خارجہ اور  امریکی وفد کے درمیان ہونے والی اعلی سطحی ملاقات کے بعد ہوئی جس میں امریکی یرغمالی امور دیکھنے والےایڈم بوہلر اور کابل میں سابق امریکی نمائندے اور دوحہ مذاکرات کے اہم کردار زلمے خلیل زاد بھی شامل تھے۔

طالبان نے گلیزمین کی رہائی کو ‘انسانی بنیادوں’ پر ایک ‘خیر سگالی کا اظہار’ قرار دیا۔

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے اس اقدام کو ‘مثبت اور تعمیری قدم’ قرار دیا جو صدر ٹرمپ کے برسراقتدار  آنے کے بعد امریکہ اور طالبان کے درمیان ہونے والی اعلی سطحی کی براہ راست بات چیت کی نشاندہی کرتا ہے۔ قطر نے ان مذاکرات میں معاونت فراہم کی ہے۔

گلیزمین کی اہلیہ، الیکزانڈرا، کی جلد اپنے شوہر سے ملاقات ممکن ہو جائے گی ۔گلیزمین کا قید کے دوران اپنے خاندان سے فون پر رابطہ بہت کم ہوتا تھا اور ان کی صحت بھی خراب رہنے کی اطلاعات سامنے آئی تھی۔ ان تفصیلات کی تصدیق جیمز فولی فاؤنڈیشن جو بیرون ملک قید امریکیوں کے معاملات کا جائزہ کے لیتی ہے، نے کی ہے۔

گلیزمین کی رہائی پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے مارکو روبیو نے تسلیم کیا کہ افغانستان میں دیگر امریکی بھی قید ہیں، جن میں محمود حبیبی بھی شامل ہیں جو اگست 2022 میں حراست میں لئے گئے تھے۔

اس سے قبل دو امریکیوں جن کے نام رائین کاربیٹ اور ولیم والیس میکینٹی بتائی گئی، کو طالبان نے اپنے ایک  قیدی خان محمد کے بدلے  رہا کیا تھے۔

متعلقہ خبریں

مزید پڑھیں