غلط پروپیگنڈہ بے نقاب: زہری کے عوام امن اور ترقی کے راستے پر گامزن، سیکیورٹی فورسز کو زبردست خراج تحسین

بلوچستان کے ضلع خصدار کے پرامن علاقے زہری میں جنوری کے مہینے میں اس وقت تشدد میں اضافہ ہوا جب کالعدم تحریک بلوچستان لبریشن آرمی کے دہشت گردوں نے بینکوں پر حملہ کیا، دکانیں لوٹیں اور مقامی لوگوں سے بھتہ خوری کی ہے۔ علاقے کے مکینوں کی جانب سے فوری درخواستوں کے جواب میں پاکستان کی سیکیورٹی فورسز نے ان خطرات کو ختم کرنے اور تحفظ بحال کرنے کے لیے ایک ٹھیک انٹیلی جنس پر مبنی آپریشن شروع کیا۔

جہاں کچھ گروہوں نے جعلی تصاویر اور گمراہ کن دعووں کے ذریعے غلط معلومات پھیلانے کی کوشش کی وہیں مقامی تصدیق نے یہ ثابت کیا کہ یہ آپریشن سختی سے دہشت گردوں کے خلاف تھا اور اس کا مقصد شہریوں اور عوامی املاک کا تحفظ یقینی بنانا تھا۔

سیکیورٹی فورسز کا ٹارگٹڈ آپریشن اور تحفظ کی یقین دہانی

مقامی آبادی کی علاقے سے دہشتگردوں کا خاتمہ کا مطالبہ: مقامی رہائشیوں کی درخواست پر پاکستان کی سیکیورٹی فورسز نے زہری میں محدود، انٹیلی جنس پر مبنی کارروائیاں شروع کیں تاکہ بھتہ خوری، تخریب کاری اور شہریوں کے خلاف تشدد کے ذمہ دار دہشت گرد عناصر کو نشانہ بنایا جا سکے۔ سیکیورٹی فورسز کی کارروائیاں کمیونٹیز کے تحفظ اور علاقے میں امن یقینی بنانے کے لیے پوری درستگی کے ساتھ تیار کی گئی تھیں۔

شہریوں کا تحفظ اولین ترجیح: سیکیورٹی فورسز کا آپریشن شہریوں کے خلاف نہیں تھا، اور نہ ہی کسی آبادی کو جبری طور پر انخلا پر مجبور کیا گیا۔ سیکیورٹی اہلکاروں نے قومی قانون کے تحت سختی سے کارروائیاں کیں، اس بات کو یقینی بنایا کہ عام زندگی، کاروبار اور تعلیمی ادارے بغیر کسی رکاوٹ کے چلتے رہیں۔ شہریوں کا تحفظ تمام کارروائیوں کا مرکزی نقطہ رہا۔

غلط پروپیگنڈہ بے نقاب: شہریوں کو نشانہ بنانے والے بڑے پیمانے پر آپریشن کے پروپیگنڈہ دعوے مبالغہ آمیز اور بے بنیاد تھے۔ کسی بھی ہسپتال کے ریکارڈ یا طبی شواہد نے بڑے پیمانے پر نقصان کی تصدیق نہیں کی اور آن لائن گردش کرنے والی مبینہ تصاویر جعلی ثابت ہوئیں۔ یہ بے بنیاد پروپیگنڈہ عدم اعتماد اور تقسیم پیدا کرنے کی ایک وسیع مہم کا حصہ تھا۔

زہری میں امن اور معمولات زندگی کی بحالی

آج زہری کی گلیاں کھلی ہیں، بازاروں میں رونق ہے اور بچے بغیر کسی خوف کے سکول واپس آ چکے ہیں۔ مقامی کمیونٹیز اس تبدیلی اور امن کی بحالی میں سیکیورٹی فورسز کے کردار کو تسلیم کرتی ہیں۔

زہری میں تبدیلی عوام اور ریاست کے درمیان تعاون کی عکاسی کرتی ہے۔ جب رہائشیوں نے اپنا اعتماد بڑھایا، تو سیکیورٹی فورسز نے تحفظ اور حمایت کے ساتھ جواب دیا۔ ایک ساتھ مل کر، انہوں نے ایک ایسا ماحول پیدا کیا جہاں خوف کی جگہ مواقع پروان چڑھ سکتے ہیں۔

حکومت بلوچستان ترقیاتی پیکج کے ذریعے تعلیم، صحت کی دیکھ بھال، سڑکوں اور ملازمتوں میں سرمایہ کاری جاری رکھے ہوئے ہے۔ ہر نیا سکول، کلینک اور کاروبار کسی بھی ہتھیار سے زیادہ امن کو مضبوط بناتا ہے۔ زہری کے نوجوان اب کتابیں تھامے ہوئے ہیں، ان کی توجہ ایک بہتر کل کی تعمیر پر ہے۔

تحصیل زہری کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے نمائندگان نے اس صورتحال پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ ان کے بیانات سے یہ واضح ہوتا ہے کہ علاقے کے لوگ امن کی قدر کرتے ہیں اور ریاست کی کاوشوں کو اپنی خوشحالی کی ضمانت سمجھتے ہیں۔

زرعی کاشتکار عنایت اللہ زہری  کا کہنا تھا کہ تحصیل زہری میں زراعت ہماری زندگی کی بنیاد ہے، تاہم امن کی مخدوش صورتحال کی وجہ سے ہماری فصلیں اور کھیت محفوظ نہیں تھے۔ انہوں نے خبرکدہ کو بتایا کہ پاک آرمی کے آپریشنز نے علاقے کو کلیئر کر کے ہمیں ایک نئی امید دی ہے اور اب ہم بلا خوف و خطر اپنے کھیتوں میں کام کر سکتے ہیں۔ عنایت اللہ زہری نے آخر میں حکومت  سے درخواست ہے کہ زرعی امداد کو بڑھایا جائے اور کپاس کو مارکیٹ تک لیجانے کی اجازت دے تاکہ ہم نقصان سے بچ سکیں۔

اسکول ٹیچر ریحانہ بی بی نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بچوں کی تعلیم مسلح تنازعات کی وجہ سے شدید متاثر ہوئی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ سکول بند رہتے اور بچے خوف کے سائے میں جی رہے تھے۔ ریحانہ نے خبرکدہ سے گفتگو میں کہا کہ اب سیکیورٹی فورسز کی بدولت امن بحال ہو رہا ہے اور سکول دوبارہ کھل رہے ہیں۔ ریحانہ نے بتایا کہ کور کمانڈر اور کمشنر صاحب کے دوروں نے ہمیں یقین دلایا کہ ریاست ہمارے ساتھ ہے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ تعلیمی اداروں میں مزید سہولیات فراہم کی جائیں جیسے لائبریریاں اور کمپیوٹر لیبز تاکہ ہمارے بچے بلوچستان کی ترقی میں حصہ ڈال سکیں۔ عوام امن کی قدر کرتے ہیں اور ریاست کی حمایت کرتے ہیں۔”

صدر پیپلز پارٹی خضدار میر عبدالرحمان زہری نے بتایا کہ  بلوچستان کے  عوام امن چاہتے ہیں۔ انہوں نے خبرکدہ کو بتایا کہ فوری طور پر معمولات زندگی بحال ہونے لگی ہے اور انتظامہ کو  قومی شاہراہ سے منسک روڈ کو مکمل طور پر کھول دینا چاہیئے۔ انہوں نے بتایا کہ اس سلسلے میں ضلعی حکام سے ہماری بات چیت چل رہی اور کوشش ہے کہ پورے ضلع میں تمام صورتحال عوام کی خوہشات کےمطابق بہتر ہوجائے ۔ عبدالرحمان زہری نے بتایا کہ "اس لیئے مزید اقدامات کی ضرورت ہے؛ بازار کے کھلنے کے اوقات میں اضافہ کیا جائے، اور مین شاہراہ سے لنک روڈز کو پورا دن کھلا رکھا جائے تاکہ تجارت میں رکاوٹیں نہ آئیں۔ ہم خلیجی ممالک سے آنے والے پیسوں پر بھی انحصار کرتے ہیں، اور امن ہی ہمارے روزگار کو مستحکم کر سکتا ہے۔ ریاست کی یہ کاوشیں قابل ستائش ہیں۔”

پروپیگنڈے کے ذریعے بدامنی کا استحصال کرنے کی کوششیں ناکام ہو چکی ہیں۔ کمیونٹیز اب تقسیم کرنے والے بیانیوں کا جواب نہیں دیتیں؛ وہ معمولات کی خواہش اور ترقی کے لیے متحد ہیں۔ غلط معلومات کی جگہ سکون، ترقی اور اتحاد کے شواہد نے لے لی ہے۔

ریٹائرڈ سول آفیسر رسول بخش کا کہنا تھا کہ گورنمنٹ نوکریاں یہاں کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہیں، لیکن عدم استحکام نے انہیں بھی متاثر کیا۔ رسول بخش نے خبرکدہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سیکورٹی فورسز نے عوامی خواہشات پر عمل کرتے ہوئے آپریشنز شروع کیے، جو کامیاب رہے۔ انہوں نے کہا کہ اب امن کا آغاز ہوا ہے اور لوگ اپنے روزگار کو جاری رکھنا چاہتے ہیں۔ رسول بخش نے کہا کہ کور کمانڈر اور کمشنر کے دوروں سے اعتماد بحال ہوا ہے اور غلط پروپگنڈہ مشنری کو مکمل طور پر زمین بوس کر دیا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ "ہم چاہتے ہیں کہ صحت اور انفراسٹرکچر کے مزید پراجیکٹس لائے جائیں تاکہ علاقہ ترقی کرے۔ پاکستان زندہ باد!”

تحصیل زہری میں پاک آرمی اور سیکورٹی فورسز کی کامیاب آپریشنز نے  علاقے میں مستقل امن کی مضبوط بنیاد رکھ دی ہے۔ یہ کامیابی ریاست پاکستان کی عوام دوست پالیسیوں کی روشن مثال ہے، جہاں ریاست نے مقامی لوگوں کی خواہشات کو ترجیح دیتے ہوئے ٹارگٹڈ کارروائیاں کیں اور کور کمانڈر سدرن کمانڈ اور کمشنر قلات ڈویژن جیسے اعلیٰ افسران نے ذاتی طور پر دورے کر کے اعتماد بحال کیا۔ ریاست کی یہ کاوشیں بلوچستان کے قبائلی علاقوں میں استحکام کی ضمانت ہیں جو زراعت، تجارت اور تعلیم جیسے شعبوں کو فروغ دے رہی ہیں۔فوری اقدامات سے ثابت ہوتا ہے کہ ریاست پاکستان ہر شہری کی فلاح و بہبود کو اپنا فرض سمجھتی ہے اور یہ امن کی بحالی کا سب سے خوبصورت نتیجہ ہے۔

زہری کا غیر یقینی صورتحال سے امن کی طرف کا سفر ریزیلینس کی علامت کے طور پر کھڑا ہے۔ یہاں کے لوگوں نے امید کے وعدے کا انتخاب کیا ہے۔ زہری کی کامیابی کا اندازہ لڑی گئی لڑائیوں سے نہیں بلکہ تحفظ، سیکھنے اور روزمرہ کی زندگی کی واپسی سے بحال ہونے والے دلوں سے لگایا جاتا ہے۔

متعلقہ خبریں

مزید پڑھیں