ٹرمپ کا بھارت کو دوٹوک پیغام: روسی تیل خریدنا بند کرو ورنہ بھاری محصولات ادا کرتے رہو

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر دعویٰ کیا ہے کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے ان سے روس سے تیل کی خریداری روکنے کا وعدہ کیا ہے۔ ٹرمپ نے خبردار کیا ہے کہ اگر بھارت نے روسی تیل کی خریداری جاری رکھی تو اسے بھاری تجارتی ٹیرف (محصولات) ادا کرنا پڑیں گے۔

ایئر فورس ون میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا، "میں نے وزیر اعظم مودی سے بات کی ہے اور انہوں نے کہا ہے کہ وہ ‘روسی تیل کا کام’ نہیں کریں گے۔”

جب بھارت کی جانب سے اس گفتگو سے لاعلمی کے بیان کے بارے میں پوچھا گیا تو ٹرمپ کا جواب تھا: "اگر وہ ایسا کہتے ہیں تو انہیں بھاری ٹیرف ادا کرتے رہنا پڑے گا اور وہ یہ نہیں چاہتے۔”

واضح رہے کہ امریکی حکومت کے مطابق روسی تیل کی آمدنی یوکرین میں روس کی جنگ کے لیے مالی وسائل فراہم کر رہی ہے۔ امریکہ نے بھارت کی اشیاء پر عائد 50 فیصد ٹیرف کا نصف حصہ روسی تیل کی خریداری کے ردعمل میں لگایا ہے۔

یوکرین پر حملے کے بعد جب مغربی ممالک نے روس سے تیل کی خریداری بند کر دی تو بھارت رعایتی نرخوں پر سمندری راستے سے روسی تیل کا سب سے بڑا خریدار بن گیا ہے۔

دوسری جانب بھارتی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ انہیں اس روز مودی اور ٹرمپ کے درمیان کسی فون کال کی اطلاع نہیں ہے اور ان کی بنیادی تشویش "بھارتی صارفین کے مفادات کا تحفظ” ہے۔

تاہم، میڈیا رپورٹ کے مطابق وائٹ ہاؤس کے ایک اہلکار نے دعویٰ کیا ہے کہ بھارت نے روسی تیل کی خریداری آدھی کر دی ہے لیکن بھارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ آئل ریفائنریز پہلے ہی نومبر کے آرڈر دے چکی ہیں لہذا کسی بھی کٹوتی کا اثر دسمبر یا جنوری کی درآمدی تعداد میں دکھائی دے گا۔

کموڈیٹی ڈیٹا فرم کیپلر (Kpler) کے اندازوں کے مطابق یوکرینی ڈرون حملوں کے بعد روس کی برآمدات بڑھنے کی وجہ سے رواں ماہ بھارت کی روسی تیل کی درآمدات میں تقریباً 20 فیصد اضافہ ہو کر 1.9 ملین بیرل یومیہ تک پہنچنے کا امکان ہے۔

متعلقہ خبریں

مزید پڑھیں