ضلع کرم میں ممکنہ آپریشن کے پیش نظر علاقہ مکینوں کی نقل مکانی کا عمل شروع ہوچکا ہے۔
اطلاعات کے مطابق لوئر کرم کے علاقے بگن، چارخیل، ڈاڈ کمر ، مندوری اوچت میں آپریشن کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ضلعی انتظامیہ نے ان علاقوں کے مکینوں کو 19 مارچ تک علاقے خالی کرنے کی مہلت دی تھی۔
ضلعی انتظامیہ کے مطابق مندوری اوچت اور ڈاڈ کمر کے رہائشیوں نے علاقے خالی کرنا شروع کر دیا ہے اور کل سے شروع ہونے والی نقل مکانی میں 178 گھرانے علاقے چھوڑ چکے ہیں۔
انتظامیہ نے بتایا ہے کہ ہجرت کرنے والے گھرانوں کے لیے ہنگو میں سہولیات سے آراستہ کیمپ بنائے گئے ہیں۔
تاہم زیادہ تر گھرانے کوہاٹ، ھنگو ، دوآبہ اور پشاور سمیت صوبے کے دیگر علاقوں کی طرف جارہے ہیں۔
ضلعی انتظامیہ کے مطابق آپریشن کا فیصلہ علاقے میں امن امان کے صورتحال کے پیش نظر کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ ضلع کرم میں ٹل-پاراچنار واحد شاہراہ اور پاک افغان خرلاچی بارڈر 172 دن گزرنے کے بعد بھی عام آمد و رفت کیلئے نہ کھل سکا۔
ضلعی انتظامیہ نے بتایا ہے کہ کوہاٹ امن معاہدے پر عملدرآمد کے حوالے سے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔ امن معاہدے کے بعد مجموعی طور پر اب تک 672 بنکرز مسمار ہوچکے ہیں۔
4 جنوری کو ڈپٹی کمشنر کرم جاوید اللہ محسود کی گاڑی پر بگن بازار میں فائرنگ کی گئی جس میں وہ شدید زخمی ہوئے تھے۔
16 جنوری اور 17 فروری کو پاراچنار جانے والے گاڑیوں کے قافلوں پر حملے گئے گئے۔ جس میں کئی گاڑیاں نظر آتش ہوئے تھے۔ امدادی قافلوں پر حملوں میں سیکیورٹی فورسز اور ٹرک ڈرائیور کو ہلاک کیا گیا تھا۔ تاہم امدادی قافلے وقفے وقفے سے کرم میں داخل ہوتے رہے ہیں۔