امریکہ کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ اتوار کو اپنا حلف اٹھائیں گے اور اس دوران پوری دنیا کی نگاہیں ان کی طرف ہیں- حلف برداری کی تقریب سے پہلے ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ افغانستان میں امریکی فوج کے چھوڑے ہوئے فوجی سازوسامان کو واپس لائیں گے۔
دارلخلافہ واشنگٹن ڈی سی میں ایک تقریب کے دوران خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ امریکہ میں زیرزمین موجود مائع سونا کی تلاش سے معیشت کو بہتر بنانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
انہوں نے اعادہ کیا ہے کہ وہ امریکی افواج کو مضبوط اور ازسرنو تعمیر کرینگے جیسا کے انہوں نے پہلے دور اقتدار میں کیا تھا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ پچھلی انتظامیہ نے افغانستان سے نکلتے ہوئے "اربوں ڈالر” مالیت کے اسلحے کو وہاں چھوڑ دیا تھا جس کو ہم واپس لے کر آئینگے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جوبایئڈن انتظامیہ نے اربوں ڈالر کا اسلحہ طالبان کے حوالے کیا ۔ ٹرمپ نے پچھلی حکومت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ہمارا بڑا فوجی سازوسامان کا ایک حصہ دشمن (طا لبان) کو دے دیا ۔
مزید انہوں نے کہا کہ وہ افغانستان کو دی جانے والی امداد کے بدلے فوجی سامان واپس لے آئیں گے۔
انہوں نے نعروں کی گونج میں کہا کہ وہ طالبان سے تھوڑے سے پیسوں کے عوض اپنا فوجی سازوسامان واپس چاہتے ہیں۔
ٹرمپ کا بیان امریکی انتظامیہ کے پچھلے موقف کے برعکس ہے، جس نے مسلسل یہ انکار کیا کہ امریکی فوج نے افغانستان میں کوئی اسلحہ چھوڑا تھا۔
ستمبر 2023 میں امریکی نیشنل سیکیورٹی کونسل کے اسٹریٹیجک کمیونیکیشن کے کوآرڈینیٹر نے افغانستان میں امریکی فوج کے چھوڑے ہوئے اسلحے کے دعووں کی تردید کی تھی،
اور کہا تھا کہ اسلحہ سابق افغان فوج کو امریکہ کی افغانستان سے روانگی کے منصوبے سے پہلے منتقل کیا گیا تھا۔
جان کیربی نی کہا کی جس اسلحہ کی بات کی جارہی ہے وہ افغان نیشنل آرمی کو پہلے دیا جا چکا تھا جس سے افغان نیشنل سیکیورٹی کو تربیت دے کروہ اپنے ملکی سیکیورٹی کی ذمہ داری باخوبی انجام دے پا سکے کیونکہ یہ ہمارے افغانستان مشن کا حصہ تھا جس میں امریکی افواج شامل تھیں – یہ بات انہوں پا کستان کے نگران وزیراعظم انوار الحق کا کڑ کے بیان پر کہی تھی جس میں انوار الحق نے افغانستان میں امریکی فوج کی چھوڑے ہوئے اسلحے کی موجودگی کو پاکستان کے لیے چلینج کہا تھا۔