افغان خارجہ امور کے ڈپٹی وزیر نے لڑکیوں کی تعلیم کے دروازے کھولنے کا  مطالبہ کر دیا

اتوار کے روز صوبہ خوست کے ایک مدرسے کے  گریجویشن تقریب سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ خواتین سے وابسطہ جن فیصلوں کو ہم نے اپنایا ہوا ہے یہ ہمارے ذاتی احکامات پر چل رہے ہیں  نہ کہ شرعی بنیادوں  پر-

ستانکزئی  نے کہا کہ لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی سے ملک کے 20 ملین لوگوں  کے ساتھ ناانصافی کی گئی جو کہ شریعت کے منافی ہے۔

انہوں نے کہا کہ لڑکیوں کی تعلیم کو بند کرنے کا کوئی جواز نہیں اور اسلامی امارت کے رہنماوں سے اپیل کی کہ وہ لڑکیوں کی تعلیم کے دروازے دوبارہ کھول دیں۔

ڈپٹی وزیر نے کہا کہ اسلامی تاریخ ہمیں اس بات کی تاکید کرتی ہے کہ تعلیم مرد اور خواتین دونوں کے لیے برابر اہمیت کا حامل ہیں- انہوں نے کہا کہ نبی کریم ﷺ کے دور میں مرد اور عورت دونوں کے لیے علم کے دروازے کھلے تھے۔ حضرت عائشہ رضي الله عنه کے ذریعےآدھے دین کی تعلیم ہم تک پہنچی ہے-

اس تقریب میں نائب وزیراعظم برائے اقتصادی امور ملا عبدالغںی برادر  نے دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ جدید ٹیکنالوجی کے علم پر بھی زور دیا اور کہا کہ موجودہ دور کی ضروریات کے متعلق آگاہی سے  ہی ہم اپنے دین اور قوم کی خدمت کر سکیں گے۔

طالبان عبوری حکومت کی جانب سے چھٹی جماعت سے اوپر کی تعلیم لڑکیوں کے لیے پچلے تین سالوں سے بند کی جا چکی ہے، جو کہ عالمی رہنماوں کے ساتھ ساتھ اب اسلامی امارات کے اپنے وزارء بھی اس فیصلہ پر تنقید کر رہے ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

مزید پڑھیں