”میرے والد نے ہیلتھ ورکرز کو بچاتے ہوئے اپنی جان گنوائی ۔۔وہ ایک ہیرو ہیں“

سال 2024 میں پاکستان میں دہشت گردی نے انسداد پولیو مہم کو کیسے متاثر کیا؟

پولیو وائرس کا دنیا کے تمام ممالک سے مکمل طور پر خاتمہ ہو چکا ہے ماسوائے پاکستان اور ان کے ہمسایہ ملک افغانستان کے- سال 2025 میں پاکستان اور افغانستان وہ واحد ممالک ہیں جہاں پولیو وائرس اب بھی وبائی ہے اور اس پر قابو نہیں پایا جا سکا۔

افغانستان میں پولیو کے خاتمے میں ناکامی کی بنیادی وجہ لاجسٹک کےمسائل ہیں – جبکہ پاکستان میں موجودہ غیر یقینی سیکیورٹی صورتحال نے پولیو ویکسینشن مہم کو مشکلات سے دوچار کیا ہواہے۔

11 ستمبر 2024 کو، قبائلی ضلع باجوڑ کی پولیس نے اعلان کیا کہ وہ انسداد پولیو مہم کے لیے حفاظتی فرائض کا بائیکاٹ کرے گی کیونکہ پولیس اہلکاروں کو مسلسل دہشت گردوں کی طرف سے نشانہ بنایا جا رہا ہے اور کئی اہلکاروں کی ہلاکتیں بھی ہوئیں ہیں۔ یہ واقعات تب سامنے آتے ہیں جب وہ پولیو ویکسینیشن ٹیموں کی حفاظت کر رہے ہوتے ہیں۔

ایک اندازے کے مطابق سال 2024 میں کل 33 سیکیورٹی اہلکار اور پولیو ورکرز ہلاک ہوئے، جبکہ 77 دیگر زخمی ہوئے۔

8 جون 2024 کو ایک واقعہ میں نامعلوم حملہ آوروں نے پولیو ویکسینیشن ٹیم پر فائرنگ کی جس میں پانچ افراد زخمی ہوئے جن میں دو پولیس اہلکار  بھی شامل تھےجو پولیو ٹیم کی سیکیورٹی پر مامور تھے

27 ستمبر 2024 کو ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے کلاچی میں دو پولیو ورکرز کو مسلح افراد نے اغوا کر لیا۔ تاہم، انہیں اس شرط پر رہا کیا گیا کہ وہ آئندہ کسی پولیو ویکسینیشن مہم میں حصہ نہیں لیں گے۔

مذکورہ واقعات کے علاوہ 2024 کے دوران کئی دیگر  ملے جلے ایسے واقعات پیش آئے جنہوں نے ملک میں انسداد پولیو مہم کی کامیابی پر نمایاں اثر ڈالا۔

خیبرپختونخوا کا ضلع باجوڑ دہشت گرد سرگرمیوں کا مرکز بن گیا ہے، جو صوبے میں انسداد پولیو مہم کے مؤثر نفاذ میں ایک بڑی رکاوٹ ہے۔

علی رحمان *

جو کہ باجوڑ کا رہائشی ہے اس نے خبر کدہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میرا ایک جوان بیٹا پولیو کا شکار ہو گیا ہے اور اب وہ ساری زندگی کے لیے اپنے بہن بھائی اور دیگر لوگوں کا سہارا ڈھونڈتا رہے گا۔ اگر میں نے اسے پولیو کے قطرے پلائے ہوتے تو وہ بھی آج باقی نوجوانوں کی طرح ہوتا۔

خبر رساں ادارے خراسان ڈائری کی ایک خبر کے مطابق 17 دسمبر 2024 کو ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے درابن میں پولیو ٹیموں کی حفاظت پر تعینات ایک فوجی گاڑی کو ایک دیسی ساختہ بم کے ذریعے نشانہ بنایا گیا۔

پولیو ویکسینیشن مہم پر بڑے پیمانے میں لاگت اور پولیو ورکرز اور سیکیورٹی اہلکاروں کی ہلاکتوں کے باوجود بھی پولیو کے پھیلاؤ میں خاطرخواہ کمی دکھائی نہیں دے رہی ہے

ایمان فاطمہ * جو کہ ایک پولیس افسر کی بیٹی ہیں جو پولیو ٹیم کی حفاظت پر مامور تھے اور ایک حملے میں جاں بحق ہو گئے تھے۔ انہوں نے خبر کدہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میرے والد ہیلتھ ورکرز کی جان بچاتے ہوئے اس دنیا سے چلے گئے۔ انہوں نے نہ صرف معصوم ہیلتھ ورکرز کو بلکہ آنے والی نسل کو بھی معذوری سے بچانے میں اپنا کردار ادا کیا۔ میں نے اپنی والدہ کو رونے نہیں دیا کیونکہ میرے والد ایک ہیرو ہیں۔  14 جنوری 2025 کو نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ نے بتایا کہ گزشتہ سال جیکب آباد میں ایک اور پولیو کیس کی تصدیق ہوئی ہے۔ اس کے ساتھ ہی 2024 میں کیسز کی کل تعداد 71 ہو گئی، جو گذشتہ تین سالوں میں سب سے زیادہ ریکارڈہوا ہے ۔

متعلقہ خبریں

مزید پڑھیں