پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کی سربراہی میں ایک نو رکنی وفد نیویارک میں غیر ملکی سفارت کاروں سے ملاقاتیں کرے گے۔ یہ وفد کم از کم 14 سفیروں سے ملاقات کرے گا جبکہ طارق فاطمی کی سربراہی میں ایک اور وفد روس میں ملاقاتیں کرے گا۔
نو رکنی وفد کی قیادت پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کر رہے ہیں۔ وفد کے دیگر اراکین میں وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیاتی رابطہ ڈاکٹر مصدق مسعود ملک، سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیاتی رابطہ کی چیئرپرسن اور سابق وزیر اطلاعات و موسمیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمان، قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے امور خارجہ کی چیئرپرسن اور سابق وزیر خارجہ حنا ربانی کھر، سابق وزیر تجارت، دفاع اور امور خارجہ انجینئر خرم دستگیر خان، سابق وزیر برائے بحری امور سینیٹر سید فیصل علی سبزواری، اور سینیٹر بشریٰ انجم بٹ شامل ہیں۔
وفد میں دو سابق سیکرٹری خارجہ بھی شامل ہیں جن میں سفیر (ر) جلیل عباس جیلانی، جنہوں نے نگراں وزیر خارجہ کے طور پر بھی خدمات انجام دیں اور سفیر (ر) تہمینہ جنجوعہ ہیں۔
ایک اور وفد جس کی قیادت وزیراعظم کے معاون خصوصی سید طارق فاطمی کر رہے ہیں 2 جون 2025 سے ماسکو کا دورہ کرے گا۔
ان وفود کے دوروں کا مقصد حالیہ بھارتی جارحیت پر پاکستان کا نقطہ نظر پیش کرنا ہے۔ وفود بھارت کے بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے لاپرواہ اور جنگجویانہ اقدامات کے جواب میں پاکستان کے ذمہ دارانہ رویے کے ساتھ امن کی تلاش کو اجاگر کریں گے۔ وہ یہ بھی اجاگر کریں گے کہ تصادم اور محاذ آرائی پر بات چیت اور سفارت کاری کو فوقیت دی جانی چاہیے۔
وفود بین الاقوامی برادری پر زور دیں گے کہ وہ جنوبی ایشیا میں دیرپا امن کو فروغ دینے میں اپنا کردار ادا کرے۔ سندھ طاس معاہدے کی فوری بحالی کی ضرورت بھی وفود کے بات چیت کا ایک اہم موضوع ہوگی۔
وفود بین الاقوامی اداروں کی قیادت، عوامی عہدیداروں، سینئر حکام، پارلیمنٹیرینز، تھنک ٹینکس، میڈیا اور ڈائسپورا کے ساتھ متعدد ملاقاتیں کریں گے۔