پہلگام واقعے پر بھارت اپنے ردعمل کو وسیع تر تنازعہ نہ بننے دے، امریکہ

| شائع شدہ |14:42

امریکہ نے امید ظاہر کی ہے کہ پہلگام حملے کے بعد پاکستان کے خلاف بھارت کے اقدامات کسی وسیع علاقائی تنازعے میں تبدیل نہیں ہوںگے۔

امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے فاکس نیوز کے "اسپیشل رپورٹ ود بریٹ بائر” کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ ہمیں امید ہے کہ بھارت اس دہشت گردانہ حملے کا جواب اس طرح دے گا جو ایک وسیع علاقائی تنازعے کا باعث نہ بنے۔

 یہ حملہ 2000 کے بعد خطے میں سب سے مہلک حملوں میں سے ایک ہے جس نے بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کو نمایاں طور پر بڑھا دیا ہے۔ بھارت نے بغیر کسی ثبوت کے سرحد پار سے ملوث ہونے کا اشارہ دیا ہے۔ یہ بھارت کا ایک ایسا دعویٰ جس کی پاکستان نے سختی سے تردید کی ہے۔ پاکستان کی سویلین اور فوجی قیادت دونوں نے ان الزامات کو مسترد کر دیا ہے اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

وینس نے مزید کہا کہ ” سچ پوچھیں تو ہم یہ امید کرتے ہیں کہ پاکستان جس حد تک وہ ذمہ دار ہیں، بھارت کے ساتھ تعاون کرے گا تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ ان کی سرزمین پر بعض اوقات کام کرنے والے دہشت گردوں کا شکار کیا جائے اور ان سے نمٹا جائے۔”

یہ جذبات دیگر اعلیٰ امریکی حکام بشمول صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیانات کی بازگشت ہیں جنہوں نے اس حملے کو "دہشت گردی” اور "ناقابل برداشت” قرار دیتے ہوئے پاکستان پر واضح طور پر الزام لگائے بغیر بھارت کی حمایت کا اظہار کیا۔ امریکہ، پاکستان کے ساتھ اپنے اتحاد کو برقرار رکھتے ہوئے چین کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کا مقابلہ کرنے کی اپنی حکمت عملی میں بھارت کے ساتھ اپنے تعلقات کو ترجیح دیتا ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ صورتحال کو کم کرنے کے لیے فعال طور پر سفارتی کوششوں میں مصروف ہے۔

محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے ایک معمول کی بریفنگ میں کہا کہ ان کی حکومت مسلسل رابطے میں ہے اور ہم دونوں فریقین سے ذمہ دارانہ حل کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

انہوں نے امریکی موقف پر مزید زور دیتے ہوئے کہا کہ ‘جیسا کہ صدر نے گزشتہ ہفتے وزیر اعظم مودی سے بات کرتے ہوئے کہا، امریکہ دہشت گردی کے خلاف بھارت کے ساتھ مضبوطی سے کھڑا ہے اور وزیر اعظم مودی کو ہماری مکمل حمایت حاصل ہے۔’

ٹیمی بروس نے یہ بھی کہا کہ سیکریٹری آف اسٹیٹ مارکو روبیو نے بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر اور وزیر اعظم شہباز شریف دونوں سے بات کی ہے، اور ان پر زور دیا ہے کہ وہ ایک "ذمہ دارانہ حل” تلاش کریں جو طویل مدتی امن اور علاقائی استحکام کو یقینی بنائے۔ بروس کے مطابق، جاری رابطہ "متعدد سطحوں” پر ہو رہا ہے۔

حملے کے بعد بھارت نے سندھ طاس معاہدہ معطل کر دیا، دونوں ممالک نے ایک دوسرے کی ایئر لائنز کے لیے اپنی فضائی حدود بند کر دیں اور اپنی سرحد پر فائرنگ کا تبادلہ کیا۔

متعلقہ خبریں

مزید پڑھیں