ایک خفیہ دستاویز مبینہ طور پر بھارت کی ریسرچ اینڈ اینالیسس ونگ (را) کی طرف سے کشمیر کے علاقے پہلگام میں فالس فلیگ آپریشن کی تفصیلات سامنے لائی ہے۔ جمعرات کے روز ذرائع نے انکشاف کیا کہ مبینہ دستاویز ٹیلی گرام میسجنگ ایپ پر سامنے آئی ہے۔ مبینہ طور پر Psy Ops اور Narrative Control کے عنوان سے اس دستاویز میں پاکستان پر ایک حملے کا الزام لگانے کا منصوبہ بیان کیا گیا ہے جس کا وقت امریکی نائب صدر جے ڈی وینس کے دورہ بھارت کے ساتھ رکھا گیا ہے۔
سامنے آنے والی دستاویز میں مبینہ طور پر رائے عامہ اور بین الاقوامی تاثرات کو مسخ کرنے کے لیے مخصوص ہدایات دی گئی ہیں۔ اس میں بتایا گیا ہے کہ ضلع اننت ناگ مبینہ آپریشن کا متوقع مقام ہو گا۔ اس میں مزید بتایا گیا ہے کہ اس سیاحتی مقام میں نگرانوں کے روپ میں را کے اہلکاروں کو تعینات کیا جائے۔
حملے کے بعد آرٹیفیشل انٹیلی جنس سے تیار کردہ عینی شاہدین کے بیانات اور دھندلی فوٹیج کا استعمال کرتے ہوئے جوڑ توڑ کی گئی ڈیجیٹل مواد تیار کرنے کا منصوبہ تھا۔ 200 سے زائد سوشل میڈیا اکاؤنٹس کا استعمال کرتے ہوئے ایک مربوط غلط معلومات کی مہم چلانے اور ساتھ میں کسی مرکزی ہیش ٹیگ سے گریز کرنے کا بھی منصوبہ تھا تاکہ اس کا پتہ لگانا مشکل ہو۔
دستاویز میں مزید ایک ایسی حکمت عملی کا انکشاف کیا گیا ہے جس کے تحت حملے کی جگہ کے قریب جعلی دستاویزات لگا کر اور انہیں دانستہ طور پر لیک کر کے پاکستان کی انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کو ملوث کرنا تھا۔ دستاویز کے مطابق اس کا مقصد عالمی توجہ کو کشمیر تنازعہ سے ہٹا کر ایک وسیع مبینہ اسلامی سازش کی طرف مبذول کرانا تھا۔
ایک خاص منصوبے کے تحت میڈیا بیانیہ جاری کرنا تھا جو اس واقعے کے 36 گھنٹے بعد جاری کیا جانا تھا، اس واقعے کو بھارتی ریاست اور اس کی غیر مسلم آبادی پر حملے کے طور پر پیش کرنا تھا۔ تاہم پاکستان پر الزام لگانے والی قبل از وقت میڈیا رپورٹس نے اس ٹائم لائن کو درہم برہم کر دیا جس سے آپریشن کے اندر موجود تضادات بے نقاب ہو گئے۔
دستاویز میں ایک ہنگامی منصوبے کا بھی ذکر ہے جس کا خفیہ نام "انڈوپاکوم” ہے جس میں طے کیا گیا کہ پہلگام آپریشن میں نہ ہو تو شوپیاں علاقے آپریشن ہوگا۔ اس منصوبے کے ساتھ ساتھ لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے پار بھارتی فوجی نقل و حرکت کو 1.2 کلومیٹر تک محدود کرنے کی ہدایات کا مقصد کسی بھی اہم پاکستانی پیش قدمی کو روکنا تھا جو اقوام متحدہ یا چینی مداخلت کو متحرک کر سکتی تھی اور خطے میں بھارت کے دعوؤں کو کمزور کر سکتی تھی۔
دستاویز کی ہدایات اور اصل واقعات کے درمیان مبینہ تضادات آپریشن کے قبل از وقت انکشاف کی نشاندہی کرتے ہیں۔ نائب امریکی صدر وینس کے دورے کے دوران آپریشن کا وقت بین الاقوامی انسداد دہشت گردی کے اتحاد کو بھارت کے سفارتی مقاصد کو آگے بڑھانے کے لیے استعمال کرنے کی کوشش کی نشاندہی کرتا ہے۔ دستاویز کی صداقت ابھی تک غیر تصدیق شدہ ہے لیکن اس کے مندرجات نے زبردست تنازعہ کھڑا کر دیا ہے اور بھارتی حکومت کے اقدامات کے بارے میں سنگین سوالات اٹھائے ہیں۔